ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
بحمد اللہ آپ کے ماہِ صیام کے معمولات بھی جہاں مکمل اتباعِ سنت کا مظہرتھے وہاں حضرت شیخ الاسلام کے معمولات کا تسلسل بھی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں علماء و مشائخ بھی ہرسال آپ کی رفاقت میں رمضان گزارتے اور زندگی کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں عقیدت مند آپ کے پاس اصلاحِ باطن کی غرض سے ہر سال رمضان گزارتے تھے۔ حضرت شیخ الاسلام کی وفات کے بعد بیالیس سال سے خانقاہ ِمدنیہ پوری آب و تاب سے آباد ہے۔ بیالیس سالہ عرصہ میں اِکتالیس ماہِ صیام آپ نے دیوبند کی سرزمین پر گزارے ہیں جبکہ ایک ماہِ صیام آپ نے ١٩٩٧ء میں بنگلہ دیش کے عوام کے شدید اِصرار پر ڈھاکہ میں گزارا۔ ڈھاکہ میں آپ کے معمولات ماہِ صیام اور شرکاء کی تعداد دیکھ کر حضرت شیخ الاسلام کے بعض اجل خلفاء بار بار یہ کہتے تھے کہ اِس سال تو حضرت شیخ الاسلام کے سلہٹ کے ماہِ صیام کے معمولات کی یاد تازہ ہوگئی۔ آخیر عشرہ میں متو سلین کی تعداد ایک ہزار سے بھی متجاوزہوگئی۔ ویسے توبندہ نے حضرت امیر الہندرحمتہ اللہ علیہ کے ساتھ دیوبند میں بھی کئی ماہ ر مضان آپ کی خدمت میں رہ کر گزارے۔ حسن اتفاق سے ڈھاکہ میں بھی ماہ ِ رمضان آپ کی خدمت میں گزارا۔ حضرت اقدس شیخ الاسلام کے معمولات کے بارے میں جوکچھ پڑھااور سناتھا ۔ آپ کے معمولات کو دیکھ کے ایسا محسوس ہواکہ آج شیخ الاسلام کودیکھ لیا۔ حضرت فدائے ملت کے معمولات ِماہ ِرمضان کی تفصیل : ویسے تو ہمارے تمام اکابر ماہِ رمضان کاخوب اہتمام کرتے اور اتباع سنت میں پوری کو شش فرماتے کہ ماہِ رمضان کی راتوں کوزندہ کیاجائے ۔ حضرت اقدس شیخ الاسلام کاماہِ رمضان دُنیوی مصروفیات سے بالکل الگ تھلگ مکمل انہماک واستغراق ،ذکر، تلاوت ، نوافل اور قدے جسمانی آرام پر مشتمل ہوتاتھا ۔ جانشین شیخ الاسلام کے ماہِ رمضان کے معمولات درج ذیل حدیث مبارکہ کاعکس کامل تھے ۔ جس شحص نے اللہ پرایمان رکھتے ہوئے اور ثواب کی نیت سے رمضان کاروزہ رکھا اورر مضان کی راتوں کوزندہ کیا اُس کے سابقہ گناہ معاف کردئیے جائیں گے۔ آغازِ معمولات : آپ کے معمولات کا آغاز ٢٩ شعبان بعد نماز ِ عصر شروع ہوجاتا تھا۔ تراویح میں مقرر حافظ اور سامع کے پارہ کو دَور کی شکل میں سننا مغرب تک معمول رہتا۔ اگر چاند نظر آجائے تو معمولات کا تسلسل رہتا تھا ورنہ