ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
بسلسلہ اصلاح ِخواتین عورتوں کے عیوب اور امراض ( از افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) حرص اور دُنیا کی محبت کا مرض : حرص تمام بیماریوں کی جڑ ہے اور یہ مرض عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے اور یہ ایسا مرض ہے کہ اِس کو اُم الامراض (تمام گناہوں کی جڑ) کہنا چاہیے کیونکہ اِس کی وجہ سے جھگڑے فساد ہوتے ہیں اِسی وجہ سے مقدمہ بازیاں ہوتی ہیں۔ اگر لوگوں میں مال کی حرص نہ ہو تو کوئی کسی کا حق نہ دبائے۔ پھر اِن فسادات کی بھی نوبت نہ آئے۔ بدکاری اور چوری وغیرہ کا سبب بھی حرص ہی ہے۔ عارفین کا قول ہے کہ تمام اخلاق رذیلہ کی جڑ تکبر ہے اور تکبر کا سبب بھی ایک درجہ میں حرص ہے بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ وہ بھی حرص کا ایک فرد ہے۔ نااتفاقی کا سبب بھی حرص ہے اور فخر کرنے کا سبب بھی یہی حرص ہے کیونکہ مال و دولت کا دِکھانا مال جمع کرنے کے بعد ہی ہوسکتا ہے اور مال جمع ہوتا ہے حرص سے۔ تو حرص کا اُم الامراض اور تمام معاصی کی بنیاد ہونا ثابت ہوگیا۔ حدیث پاک میں آگیا ہے حُبُّ الدُّنْیَا رَأْسُ کُلِّ خَطِیْئَةٍ یعنی دنیا کی محبت تمام گناہوں کی بنیاد ہے۔ دُنیا کی محبت ہی کا نام تو حرص ہے اور عورتوں میں یہ مرض مردوں سے زیادہ ہے۔ (علاج الحرص التبلیغ) دُنیا کی محبت : عورتوں میں دُنیا کی محبت کا بہت غلبہ ہے ان میں زیور اور کپڑے کی حرص بہت زیادہ ہے اور حالت یہ ہے کہ جب چار عورتیں جمع ہوکر بیٹھیں گی تو صبح سے شام تک دُنیا ہی کا چرچا رہے گا دین کا ذکر ہی نہیں آتا۔ عورتیں خود غور کرسکتی ہیں کہ مجلسوں میں سے کتنی مجلسیں ایسی ہیں جن میں دین کا ذکر ہوتا ہو۔ اور گو دُنیا کا زیادہ تذکرہ کرنا بھی مباح ہے جب کہ معصیت کی کوئی بات (غیبت، چغلی وغیرہ) نہ کی جائے۔ مگر اِس مباح کی سرحد گناہ سے ملی ہوئی ہے جو شخص دُنیا کے تذکرہ کا مشغلہ زیادہ رکھے گا وہ ضرور گناہوں میں مبتلا ہوگا۔ بزرگوں کا بھی یہی ارشاد ہے اور تجربہ بھی یہی بتلاتا ہے۔ اس لیے مسلمان کو چاہیے کہ زیادہ طاعات میں مشغول رہے۔ مباحات میں بھی زیادہ انہماک نہ کرے اِس لیے کہ دُنیا کا زیادہ تذکرہ کرنا ساری مجلس میں اول سے آخر تک یہی ذکر ہو یہ معصیت کا