Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006

اكستان

29 - 64
رسول اللہ  ۖ  نے دونوں قاصدوں کو طلب فرمایا اور اُن کے آنے کے بعد فرمایا کہ میرے رب کے حکم سے تمہارا آقا قتل کردیا گیا ہے۔ یہ بھی فرمایا کہ کسریٰ کی سلطنت تک یہ دین پھیلے گا اور باذان کو پیغام بھیجا کہ اگر وہ مسلمان ہوجائے تو اسے یمن پر حاکم برقرار رکھا جائے گا۔ خرِ خسرو کو ایک پٹکا جو سونے اور چاندی کا بنا تھا عطا فرمایا۔ 
	بابویہ نے کسریٰ کے قتل کی تاریخ لکھ لی۔ یمن پہنچ کر باذان کو بتایا کہ اُن کی باتیں کسی بادشاہ کی نہیں بلکہ نبی کی معلوم ہوتی ہیں۔ طے ہوا کہ اگر دُرست نکلیں تو عمل کریں گے۔ چند دن بعد شیرویہ کا فرمان باذان کو ملا کہ کسریٰ کو قتل کردیا گیا ہے۔ یمن میں اِس کی اطاعت کا عہد لے اور حضور اکرم  ۖ  سے کوئی باز پرس نہ کرے۔ اِس طرح رسول اللہ  ۖ  نے جو خبردی تھی وہ حرف بحرف پوری ہوئی۔ کسریٰ کے تخت پر اُس کا بیٹا شیرویہ قابض ہوا جس کی حکومت چھ ماہ سے زیادہ نہ چل سکی، اِس طرح کسریٰ پرویز کے قتل کے بعد اُس کی سلطنت کا شیرازہ بکھرگیا اور بالآخر چار سو سال پرانی سلطنت کا چراغ اسلامی افواج کے ہاتھوںگُل ہوگیا اور آنحضرت  ۖ  کی مذکورہ پیشن گوئی آٹھ سال کے اندر اندر پوری ہوگئی اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایران کا حاکم بنادیا۔ 
	فائدہ  :  حضور اکرم  ۖ  کے نامہ مبارک کو پھاڑنے اور حضور پر اظہار ِناراضگی کی گستاخی کا انجام یہ ہوا کہ کسریٰ پرویز اپنے بیٹے شیرویہ کے ہاتھوں قتل ہوا اور اُس کی سلطنت بھی ختم ہوگئی۔ 
	فَاعْتَبِرُوْا یَااُولِی الْاَبْصَار!  اے عقل والو عبرت حاصل کرو! 
(٢)  کعب بن اشرف یہودی کا قتل  :
	آنحضرت  ۖ  کی شان میں گستاخی کرنے والوں میں ایک یہودی کعب بن اشرف بھی تھا۔ یہ شاعر ہونے کے علاوہ بڑا مالدار یہودی تھا۔ غزوۂ بدر میں قریش کی شکست کا اِس کو یقین نہ آتا تھا ۔جب حقیقت معلوم ہوئی تو اُس نے کہا قریش کے سردار جو حرم کے نگہبان اور عرب کے بادشاہ ہیں اُن کی موت کے بعد ہم جیسوں کا زمین پر چلنے پھرنے سے مرجانا بہتر ہے۔ 
	مکہ مکرمہ گیا اور قریش کے غزوۂ بدر میں قتل ہونے والے سرداروں کے ماتم میں قریش کے ساتھ شریک ہوا اور انہیں مسلمانوں کے خلاف بھڑکاتا رہا اور مشرکوں کو مسلمانوں کے خلاف جنگ پر اُکساتا رہا۔ مدینہ منورہ واپس آکر نئے جوش اور جذبے کے ساتھ رسول اللہ  ۖ  کی توہین میں منہمک ہوگیا۔ مسلمانوں کی دِل آزاری کی خاطر اُن کی بیبیوں کا نام لے کر عاشقانہ اشعار کہنے لگا۔ حضور  ۖ  نے اِرشاد فرمایا کہ کون ہے جو مجھے اِس
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 نبی علیہ السلام کے ماموں ..........تیر انداز ، نشانہ باز : 5 3
5 ماموں کو دُعا : 6 3
6 یہ پہلے اسلام لانے والوں میں تھے : 6 3
7 حضرت سعد کی مشقتیں اور شرارتی لوگوں کے طعنے : 6 3
8 نماز گورنر پڑھاتے تھے اور اُس کا فائدہ : 7 3
9 حضرت سعد کی طلبی اور حضرت عمر سے گفتگو : 7 3
10 حضرت عمر اورمعاملہ کی تحقیق، مثال سے وضاحت : 7 3
11 حضرت سعد پر اعتماد کی ایک اور مثال : 8 3
12 تفتیشی افسر کی کوفہ روانگی : 8 3
13 معترض کا اعتراض : 9 3
14 حضرت سعد کی بددُعا : 9 3
15 بد دُعا کا اثر : 9 3
16 حضرت عمر کی شہادت کے وقت اِن کے حق میں اہم وصیت 10 3
17 حضرت سعد نے حضرت علی کے ہاتھ پر بیعت کرنے میں تاخیر کی مگر محاذ آرا ئی نہیں کی 10 3
18 حضرت سعد نے حضرت معاویہ کی سیاسی خواہش پوری نہیں کی 11 3
19 بیعت ِخلافت کا مطلب : 11 3
20 یزید کے متعلق سوالات اور اُن کے جوابات 12 1
21 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 22 1
22 حکمت ِشہادت حضرات ِحسنین : 26 21
23 توہین ِ رسالت اور گستاخانِ رسول ۖ کا بدترین انجام 27 1
24 گستاخانِ رسول ۖ کے واقعات : 27 23
25 (١) خسر و پرویز کا قتل اور اُس کی حکومت کا خاتمہ : 27 23
26 نامۂ مبارک کا ترجمہ : 27 23
27 خسر و پرویز کی ناراضگی : 28 23
28 (٢) کعب بن اشرف یہودی کا قتل : 29 23
29 (٣) ابورافع گستاخ رسول کا انجام ِبد : 31 23
30 (٤) یہودیہ عَصْمَاء شاعرہ کا انجام : 32 23
31 (٥) یہودی شاعر کا قتل : 33 23
32 حضرت مولانا سےّد اسعد صاحب مدنی کی شخصیت وخدمات 34 1
33 حضرت امیر الہند بحیثیت شیخ ِطریقت : 34 32
34 اندازِ تربیت اصلاحِ باطن : 34 32
35 حضرت فدائے ملت کے معمولات ِماہ ِرمضان کی تفصیل : 35 32
36 آغازِ معمولات : 35 32
37 حالت ِ اعتکاف : 39 32
38 مکتوبات ِگرامی شیخ الادب حضرت مولانا محمد اعزاز علی صاحب 40 1
39 نبوی لیل ونہار 48 1
40 آنحضرت ۖ کا مزاح : 48 39
41 بسلسلہ اصلاح ِخواتین 52 1
42 عورتوں کے عیوب اور امراض 52 41
43 حرص اور دُنیا کی محبت کا مرض : 52 41
44 دُنیا کی محبت : 52 41
45 حرص : 53 41
46 تھوڑے پر قناعت نہ کرنا : 53 41
47 بکھیڑے کا مرض : 54 41
48 ضرورت سے زائد سامان جمع کرنے کی ہوس : 54 41
49 گلدستہ ٔ احادیث 55 1
50 قیامت کے دن تین آدمی مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے : 55 49
51 تین شخصوں کے اللہ تعالیٰ ذمہ دار ہیں : 55 49
52 تین چیزیں جن کا کرنا کسی کے لیے بھی جائز نہیں : 56 49
53 تین شخص جن کی نماز اُن کے کانوں سے تجاوز نہیں کرتی : 58 49
54 تین شخص جن پر حضور علیہ السلام نے لعنت فرمائی ہے 58 49
55 تین شخص جن کی نماز اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتے : 58 49
56 تین شخص جن کی نماز اُن کے سروں سے بالشت بھر بھی بلند نہیں ہوتی : 59 49
57 دینی مسائل 61 1
58 ( جمعہ کی نماز کا بیان ) 61 57
59 نماز ِجمعہ کے چند مسائل : 61 57
60 متفرق مسائل : 61 57
61 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter