ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
رسول اللہ ۖ نے دونوں قاصدوں کو طلب فرمایا اور اُن کے آنے کے بعد فرمایا کہ میرے رب کے حکم سے تمہارا آقا قتل کردیا گیا ہے۔ یہ بھی فرمایا کہ کسریٰ کی سلطنت تک یہ دین پھیلے گا اور باذان کو پیغام بھیجا کہ اگر وہ مسلمان ہوجائے تو اسے یمن پر حاکم برقرار رکھا جائے گا۔ خرِ خسرو کو ایک پٹکا جو سونے اور چاندی کا بنا تھا عطا فرمایا۔ بابویہ نے کسریٰ کے قتل کی تاریخ لکھ لی۔ یمن پہنچ کر باذان کو بتایا کہ اُن کی باتیں کسی بادشاہ کی نہیں بلکہ نبی کی معلوم ہوتی ہیں۔ طے ہوا کہ اگر دُرست نکلیں تو عمل کریں گے۔ چند دن بعد شیرویہ کا فرمان باذان کو ملا کہ کسریٰ کو قتل کردیا گیا ہے۔ یمن میں اِس کی اطاعت کا عہد لے اور حضور اکرم ۖ سے کوئی باز پرس نہ کرے۔ اِس طرح رسول اللہ ۖ نے جو خبردی تھی وہ حرف بحرف پوری ہوئی۔ کسریٰ کے تخت پر اُس کا بیٹا شیرویہ قابض ہوا جس کی حکومت چھ ماہ سے زیادہ نہ چل سکی، اِس طرح کسریٰ پرویز کے قتل کے بعد اُس کی سلطنت کا شیرازہ بکھرگیا اور بالآخر چار سو سال پرانی سلطنت کا چراغ اسلامی افواج کے ہاتھوںگُل ہوگیا اور آنحضرت ۖ کی مذکورہ پیشن گوئی آٹھ سال کے اندر اندر پوری ہوگئی اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایران کا حاکم بنادیا۔ فائدہ : حضور اکرم ۖ کے نامہ مبارک کو پھاڑنے اور حضور پر اظہار ِناراضگی کی گستاخی کا انجام یہ ہوا کہ کسریٰ پرویز اپنے بیٹے شیرویہ کے ہاتھوں قتل ہوا اور اُس کی سلطنت بھی ختم ہوگئی۔ فَاعْتَبِرُوْا یَااُولِی الْاَبْصَار! اے عقل والو عبرت حاصل کرو! (٢) کعب بن اشرف یہودی کا قتل : آنحضرت ۖ کی شان میں گستاخی کرنے والوں میں ایک یہودی کعب بن اشرف بھی تھا۔ یہ شاعر ہونے کے علاوہ بڑا مالدار یہودی تھا۔ غزوۂ بدر میں قریش کی شکست کا اِس کو یقین نہ آتا تھا ۔جب حقیقت معلوم ہوئی تو اُس نے کہا قریش کے سردار جو حرم کے نگہبان اور عرب کے بادشاہ ہیں اُن کی موت کے بعد ہم جیسوں کا زمین پر چلنے پھرنے سے مرجانا بہتر ہے۔ مکہ مکرمہ گیا اور قریش کے غزوۂ بدر میں قتل ہونے والے سرداروں کے ماتم میں قریش کے ساتھ شریک ہوا اور انہیں مسلمانوں کے خلاف بھڑکاتا رہا اور مشرکوں کو مسلمانوں کے خلاف جنگ پر اُکساتا رہا۔ مدینہ منورہ واپس آکر نئے جوش اور جذبے کے ساتھ رسول اللہ ۖ کی توہین میں منہمک ہوگیا۔ مسلمانوں کی دِل آزاری کی خاطر اُن کی بیبیوں کا نام لے کر عاشقانہ اشعار کہنے لگا۔ حضور ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ کون ہے جو مجھے اِس