ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
کے اشعار اور اُس کے گستاخانہ اندز اور کھلی مخالفت سے خوب واقف ہو ،اگر تم معاہدے پر قائم رہو تو پھر کسی سے کوئی عداوت نہیں۔ فائدہ : کعب بن اشرف یہودی نے حضور ۖ کی شان میں حد سے زیادہ گستاخی کی اور اپنے کیفر کردار کو پہنچا۔ (٣) ابورافع گستاخ رسول کا انجام ِبد : ابورافع اسلام دشمنی میں کعب بن اشرف کا معین اور مددگار تھا۔ اس کا نام عبد اللہ تھا جو اُم المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے پہلے شوہر کا بھائی تھا۔ بہت مالدار تاجر تھا اور خیبر میں اپنے قلعہ میں رہتا تھا۔ ابورافع اِس کی کنیت تھی۔ رسولِ خدا ۖ اور مسلمانوں کی دشمنی میں پیش پیش تھا۔ کعب بن اشرف کو جہنم رسید کرنے کا شرف قبیلہ اَوس کے حصہ میں آیا تھا۔ ایسا ہی اعزاز قبیلہ خزرج کے لوگ بھی حاصل کرنا چاہتے تھے، آخر ابورافع پر اُن کی نظر پڑی۔ حضور ۖ سے اجازت لے کر حضرت عبد اللہ بن عتیک، مسعود بن سنان اور عبد اللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے اِس کام کو انجام دینے کا بیڑہ اُٹھایا۔ اس جماعت کا امیر حضرت عبد اللہ بن عتیک کو بنایا گیا۔ خیبر میں اُس کے قلعہ کے قریب شام کے وقت پہنچے۔ حضرت عبد اللہ بن عتیک نے اپنے ساتھیوں سے کہا میں کسی نہ کسی ترکیب سے قلعہ کے اندر جائوں گا۔ اندھیرا پھیلنے لگا تو حضرت عبد اللہ بن عتیک قلعہ کی فصیل کے قریب ایسے بیٹھ گئے جیسے قضائے حاجت کے لیے بیٹھے ہوں، دربان نے سمجھا اپنا ہی آدمی ہے، دروازہ بند کرنے کا وقت آیا تو آواز دی اندر آجائو یہ سنتے ہی وہ قلعہ میں داخل ہوکر لوگوں میں شامل ہوگئے۔ ابورافع بالاخانے پر رہتا تھا۔ رات گئے قصہ خواں اُس کے پاس جمع رہتے تھے۔ جب یہ محفل برخواست ہوگئی تو دربان نے تمام دروازے بند کیے اور چابیوں کو ایک طاق میں رکھ کر خود بھی سوگیا۔ حضرت عبد اللہ بن عتیک نے دربان کو غافل پایا تو کنجیاں اُٹھالیں۔ قلعہ کے ہر کمرے کا اندرونی تالا کھولتے اور اُسے اپنے پیچھے بند کرلیتے تاکہ اگر کوئی اندر داخل ہونا چاہے تو راستہ نہ پاسکے۔ آخر وہ اُس مقام پر پہنچ گئے جہاں ابورافع اپنے بچوں کے ساتھ سویا ہوا تھا۔ اندھیرے کی وجہ سے وہ دکھائی نہیں دے رہا تھا، اُنہوں نے آواز دی ابورافع! جواب ملا کون ہے؟ حضرت عبد اللہ نے آواز کے رُخ پر تلوار سے وارکیا بدحواسی میں وار