Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006

اكستان

24 - 64
'' فرمایا رسول مقبول  ۖ  نے حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ۔ اے اللہ پیارا کرلے اُس کو جو محبت کرے حسین سے ۔حسین ایک جماعت ِفرزندی ہے جماعتوں میں سے (یعنی یہ میرا بیٹا ایک جماعت ہے بیٹوں کی جماعت میں سے)۔''
 	 اور یہاں سے بزرگی حضرت امام حسین شہید کربلا کی کس درجہ ثابت ہوتی ہے کہ اُن کے ساتھ محبت کرنے سے اللہ کا پیارا بن جاتا ہے اور یہ دُعا حضور  ۖ  کی ہے جس کا قبول ہونا لازم ہے اور آپ نے اُن کو شدت ِمحبت سے بیٹا فرمایا اور آپ اپنے نواسوں کے ساتھ بیٹوں ہی جیسا برتائو فرماتے تھے، اور یہاں سے اولاد کے ساتھ محبت کرنا سنت ثابت ہوا۔ اِس حدیث کو حاکم نے صحیح سند سے روایت کیا ہے۔ حضرت امام حسن و امام حسین رضی اللہ عنہما کا بڑا درجہ ہے۔ یہاں فقط مختصر طور پر کچھ مضمون یہ اَمر بتلانے کو کہ حضرت فاطمہ کی اولاد کی کس قدر فضیلت ہے اور حضور  ۖ  کو اپنی بیٹی کی پاکیزہ اولاد سے کیا دینی نفع ہوا ،لکھا جاتا ہے۔ 
	حضرت مولانا شاہ عبد العزیز صاحب محدث دہلوی قدس سرہ' نے تحریر فرمایا ہے کہ کمال ِشہادت بذات خود آنحضرت  ۖ  کو حاصل نہیں ہوا ،اِس واسطے کہ اگر شہادت ظاہری ہوتی تو اِسلام میں بڑا فتور واقع ہوتا (یعنی مخالفین اسلام کو بڑا طعن کرنے کا موقع حاصل ہوتا کہ اشرف الانبیاء  ۖ  کو شہید کرلیا)۔ نیز خود اہل ِاسلام کو بڑا رنج ہوتا اور گویہ دونوں باتیں بذات ِخود دینی اعتبار سے کچھ بُری نہیں ہیں بلکہ مقصود ہیں کہ اِن کی بدولت رُتبہ میں ترقی ہوتی ہے لیکن حق تعالیٰ کو اِتنا بھی گوارا نہیں ہوا کہ باعتبار دُنیا کے ظاہری طور پر بھی آپ کی نسبت کفار کو ایسی بات کہنے کا موقع ملے نیز مسلمانوں پر رحم کیا کہ اِس عظیم الشان صدمہ سے بچایا اور یہ تمام ہماری سمجھ کا ثمرہ ہے، اصلی حال خدائے تعالیٰ کو معلوم ہے ۔اور جو رُتبہ اللہ کو دینا ہو وہ بہت طریقوں سے حاصل ہوجاتا ہے لیکن عادت ِالٰہیہ اِسی طرح جاری ہے کہ ہر مسبب کا کوئی سبب ہوتا ہے۔ اور اگر شہادت خفیہ ہوتی (خواہ وہ اسبابِ شہادت میں سے کسی طرح ہوتی) تو وہ کامل شہادت نہ ہوتی اِس لیے کہ کمال شہادت یہ ہے کہ آدمی مسافرت میں قتل کیا جاوے اور اُس کے گھوڑے کی کوچیں کاٹی جاویں اور اور مصیبت کی باتیں لکھی ہیں ۔
	پھر فرمایا ہے کہ اللہ جل جلالہ' نے ذاتِ حسنین رضی اللہ عنہما کو بجائے ذاتِ جناب رسول اللہ  ۖ  کے قرار دے کر دونوں طرح کی شہادتوں کا کمال اُن کے ذریعہ سے جناب رسول مقبول  ۖ  کو عنایت فرمایا اور واضح رہے کہ امام جلال الدین سیوطی وغیرہ رحمہم اللہ تعالیٰ نے تحریر فرمایا ہے کہ حضور  ۖ  کی وفات بطریق 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 نبی علیہ السلام کے ماموں ..........تیر انداز ، نشانہ باز : 5 3
5 ماموں کو دُعا : 6 3
6 یہ پہلے اسلام لانے والوں میں تھے : 6 3
7 حضرت سعد کی مشقتیں اور شرارتی لوگوں کے طعنے : 6 3
8 نماز گورنر پڑھاتے تھے اور اُس کا فائدہ : 7 3
9 حضرت سعد کی طلبی اور حضرت عمر سے گفتگو : 7 3
10 حضرت عمر اورمعاملہ کی تحقیق، مثال سے وضاحت : 7 3
11 حضرت سعد پر اعتماد کی ایک اور مثال : 8 3
12 تفتیشی افسر کی کوفہ روانگی : 8 3
13 معترض کا اعتراض : 9 3
14 حضرت سعد کی بددُعا : 9 3
15 بد دُعا کا اثر : 9 3
16 حضرت عمر کی شہادت کے وقت اِن کے حق میں اہم وصیت 10 3
17 حضرت سعد نے حضرت علی کے ہاتھ پر بیعت کرنے میں تاخیر کی مگر محاذ آرا ئی نہیں کی 10 3
18 حضرت سعد نے حضرت معاویہ کی سیاسی خواہش پوری نہیں کی 11 3
19 بیعت ِخلافت کا مطلب : 11 3
20 یزید کے متعلق سوالات اور اُن کے جوابات 12 1
21 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 22 1
22 حکمت ِشہادت حضرات ِحسنین : 26 21
23 توہین ِ رسالت اور گستاخانِ رسول ۖ کا بدترین انجام 27 1
24 گستاخانِ رسول ۖ کے واقعات : 27 23
25 (١) خسر و پرویز کا قتل اور اُس کی حکومت کا خاتمہ : 27 23
26 نامۂ مبارک کا ترجمہ : 27 23
27 خسر و پرویز کی ناراضگی : 28 23
28 (٢) کعب بن اشرف یہودی کا قتل : 29 23
29 (٣) ابورافع گستاخ رسول کا انجام ِبد : 31 23
30 (٤) یہودیہ عَصْمَاء شاعرہ کا انجام : 32 23
31 (٥) یہودی شاعر کا قتل : 33 23
32 حضرت مولانا سےّد اسعد صاحب مدنی کی شخصیت وخدمات 34 1
33 حضرت امیر الہند بحیثیت شیخ ِطریقت : 34 32
34 اندازِ تربیت اصلاحِ باطن : 34 32
35 حضرت فدائے ملت کے معمولات ِماہ ِرمضان کی تفصیل : 35 32
36 آغازِ معمولات : 35 32
37 حالت ِ اعتکاف : 39 32
38 مکتوبات ِگرامی شیخ الادب حضرت مولانا محمد اعزاز علی صاحب 40 1
39 نبوی لیل ونہار 48 1
40 آنحضرت ۖ کا مزاح : 48 39
41 بسلسلہ اصلاح ِخواتین 52 1
42 عورتوں کے عیوب اور امراض 52 41
43 حرص اور دُنیا کی محبت کا مرض : 52 41
44 دُنیا کی محبت : 52 41
45 حرص : 53 41
46 تھوڑے پر قناعت نہ کرنا : 53 41
47 بکھیڑے کا مرض : 54 41
48 ضرورت سے زائد سامان جمع کرنے کی ہوس : 54 41
49 گلدستہ ٔ احادیث 55 1
50 قیامت کے دن تین آدمی مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے : 55 49
51 تین شخصوں کے اللہ تعالیٰ ذمہ دار ہیں : 55 49
52 تین چیزیں جن کا کرنا کسی کے لیے بھی جائز نہیں : 56 49
53 تین شخص جن کی نماز اُن کے کانوں سے تجاوز نہیں کرتی : 58 49
54 تین شخص جن پر حضور علیہ السلام نے لعنت فرمائی ہے 58 49
55 تین شخص جن کی نماز اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتے : 58 49
56 تین شخص جن کی نماز اُن کے سروں سے بالشت بھر بھی بلند نہیں ہوتی : 59 49
57 دینی مسائل 61 1
58 ( جمعہ کی نماز کا بیان ) 61 57
59 نماز ِجمعہ کے چند مسائل : 61 57
60 متفرق مسائل : 61 57
61 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter