ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
شہادت زہر سے ہوئی یعنی خفیہ شہادت زہر سے آپ کو حاصل ہوئی (زہر کا قصہ جو مشکٰوة میں ہے، کہ آپ نے حضرت عائشہ سے فرمایا کہ وہ لقمہ جو میں نے خیبر میں کھایا (تھا) اُس کی سختی میں ہمیشہ پاتاہوں یہاں تک کہ اب میری رگ ِجان بسبب ِزہر کے کٹ گئی ،مراد اُس لقمہ سے گوشت زہر کا بھرا ہوا ہے کہ ایک یہودی عورت نے بکری کے ہاتھ کا گوشت زہر آلود کرکے آپ کے کھانے کو بھیجا تھا اور آپ نے اُس میں سے ایک لقمہ منہ میں لے لیا تھا۔ پس حاصل یہ ہوا کہ اگرچہ نفس شہادت خفیہ آپ کو میسر آئی لیکن کمال ِشہادت یہی ہے کہ بغیر تاخیر وفات و شہادت ہوجائے یعنی بعد زخمی ہونے کے تاخیر کرکے کچھ دوا غذا کھاکر نہ مرے اور اگر ایسا ہو تو کمالِ شہادت نہیں شمار کیا جاتا اور آپ نے کئی برس کے بعد واقعہ زہر سے وفات پائی۔ پس کمال شہادت سریہ وخفیہ بذریعۂ حضرت امام حسن کے حضور ۖ کو حاصل ہوا، اِس طرح کہ حضرت امام حسن صدمۂ زہر سے اُسی طریق ِکمال سے شہید ہوئے۔ پس جناب رسول مقبول ۖ کو دونوں طرح کی شہادت کا کمال اپنے دونوں نواسوں و صاحبزادوں کے ذریعہ سے حاصل ہوا۔ شہادت خفیہ کا کمال بذریعۂ حضرت امام حسن کے اور شہادت ظاہری کا کمال بذریعۂ حضرت امام حسین کے۔ اگر کوئی کہے کہ شہادت خفیہ میں تو کوئی فتور نہ تھا پس اگر وہ کامل طریق پر آپ کو بذات ِخود حاصل ہوجاتی اور شہادت ظاہری بذریعۂ امام حسین میسر ہوتی تو کیا مضائقہ تھا۔ جواب یہ ہے کہ دونوں صاحبزادے مقبول نظر نبوی ۖ تھے اِس لیے حضرت امام حسن کا اِس رحمت سے خالی رکھنا منظور حق جل شانہ نہ ہوا۔ اِن دونوں صاحبزادوں کی شہادت کا مفصل حال کتاب'' سِرُّالشَّہَادَتَیْنِ ''مؤلفۂ حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی مندرج ہے جو چاہے وہاں دیکھ لے۔ (١٦) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ اَوْحَی اللّٰہُ تَعَالٰی اِلٰی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنِّیْ قَتَلْتُ بِیَحْیَ بْنِ زَکَرِیَّا سَبْعِیْنَ اَلْفًا وَاِنِّیْ قَاتِل بِاِبْنِ بِنْتِکَ سَبْعِیْنَ اَلْفًا وَّسَبْعِیْنَ اَلْفًا ۔ (اخرجہ الحاکم وصححہ) ''حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ وحی بھیجی اللہ تعالیٰ نے محمد ۖ کی طرف کہ بیشک میں نے یحییٰ بن زکریا (یہ پیغمبر تھے اور ظالموں نے اِن کو قتل کیا تھا) کے بدلے ستر ہزار کو قتل کیا اور میں قتل کروںگا بدلے آپ کے نواسہ (حضرت شہید کربلا) کے ستر ہزار اور ستر ہزار کو۔''