Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006

اكستان

19 - 64
کی صورت میں نمودار ہوئے اور کبھی جنگ جمل و صفین کی ہلاکت سامانیوں کی شکل میں ظاہر ہوئے حتی کہ سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی شہادت اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی توہین و تحقیر سے بھی انہیں کے نامۂ اعمال سیاہ اور داغدار ہیں۔ 
	 جواب  :  یہ غلط ہے نہ تو حضرت حسین  نے خروج کیا ورنہ وہ اپنے ساتھ لشکر لے کر جاتے نہ کہ اہل خانہ کو۔ اور یہ بھی درست نہیں کہ وہ سبائیوں کے بلانے پر نکل کھڑے ہوئے تھے اُن کو بلانے والوں میں حضرت سلیمان بن صُرد   بھی تھے جو اصحاب بیعت رضوان میں سے تھے۔ ابن تیمیہ لکھتے ہیں کہ اہل بیعت رضوان سب کے سب جنتی ہیں وَھٰؤُلَآئِ لَایَدْخُلُ النَّارَ مِنْھُمْ اَحَد کَمَا ثَبَتَ ذٰلِکَ فِی الْحَدِیْثِ الصَّحِیْحِ (منہاج السنة      ص ٢٦٠ ج٢)  ( نیزمنسلک مضمون جو'' قُتِلَ الْحُسَیْنُ بِسَیْفِ جَدِّہِ'' کے مقولہ کے جواب میں ہے دیکھیں) لیکن ہوا یہ کہ حضرت حسین کے پہنچنے سے پہلے یزید کی طرف سے عبید اللہ بن زیاد پہنچ گیا اور مارشل لاء کی سی کیفیت قائم کردی ،اس لیے کوفہ والے کچھ نہ کرسکے۔ یزید کی برائی یہ ہے کہ اُس نے شہادت حسین کے بعد بھی ابن ِزیاد کو کوئی سزا نہ دی۔ گویا وہ اِس ظلم پر راضی رہا۔ شہادت حسین میں اِس کی شرکت ہے تو اس طرح کی ہے۔
(ب)  جب سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو تقریباً چار ماہ کی مسلسل کوشش، خطوط اور وفود کی بھرمار سے یہ باور کرادیا کہ امیر یزید اُمت کے متفقہ خلیفہ نہیں بلکہ ملت کی معتدبہ جماعت اِن کی خلافت سے مطمئن نہیں تو اب سیّدنا حسین نے کوفہ کا اِرادہ فرمایا۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس، عبد اللہ بن عمر، عبد اللہ بن جعفر، جابر بن عبد اللہ، ابو واقد اللیثی اور محمد بن الحنفیہ وغیرہم حضرات نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو اس اِرادے سے منع فرمایا کہ وہ ایسا نہ کریں اور اپنے والد اور بھائی کے ساتھ دھوکہ بازی کرنے والے کوفیوں کی بات مان کر اُمت میں افتراق و انتشار کی راہ نہ کھولیں اور اپنے آپ کو اِس ہلاکت انگیز اقدام سے روکیں۔ لیکن آپ نے کسی کی نہ مانی اور کوفیوں کے خطوط اور وفود اور اُن کی طلب پر کوفہ روانہ ہوگئے۔جب آپ کوفہ کے قریب پہنچے تو معلوم ہوا کہ اِن مدعیانِ وفاداری نے وہی کچھ کیا جو مذکورہ حضرات نے ماضی کی تاریخ کے پیش نظر آپ کو روکتے ہوئے کیا تھا۔جب آپ 
   یہ خط کشیدہ تقریباً سب باتیں مضمون نگار نے اپنی طرف سے بنائی ہیں۔ ان کا کہیں ثبوت نہیں اس لیے اُس نے حوالہ نہیں دیا۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 نبی علیہ السلام کے ماموں ..........تیر انداز ، نشانہ باز : 5 3
5 ماموں کو دُعا : 6 3
6 یہ پہلے اسلام لانے والوں میں تھے : 6 3
7 حضرت سعد کی مشقتیں اور شرارتی لوگوں کے طعنے : 6 3
8 نماز گورنر پڑھاتے تھے اور اُس کا فائدہ : 7 3
9 حضرت سعد کی طلبی اور حضرت عمر سے گفتگو : 7 3
10 حضرت عمر اورمعاملہ کی تحقیق، مثال سے وضاحت : 7 3
11 حضرت سعد پر اعتماد کی ایک اور مثال : 8 3
12 تفتیشی افسر کی کوفہ روانگی : 8 3
13 معترض کا اعتراض : 9 3
14 حضرت سعد کی بددُعا : 9 3
15 بد دُعا کا اثر : 9 3
16 حضرت عمر کی شہادت کے وقت اِن کے حق میں اہم وصیت 10 3
17 حضرت سعد نے حضرت علی کے ہاتھ پر بیعت کرنے میں تاخیر کی مگر محاذ آرا ئی نہیں کی 10 3
18 حضرت سعد نے حضرت معاویہ کی سیاسی خواہش پوری نہیں کی 11 3
19 بیعت ِخلافت کا مطلب : 11 3
20 یزید کے متعلق سوالات اور اُن کے جوابات 12 1
21 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 22 1
22 حکمت ِشہادت حضرات ِحسنین : 26 21
23 توہین ِ رسالت اور گستاخانِ رسول ۖ کا بدترین انجام 27 1
24 گستاخانِ رسول ۖ کے واقعات : 27 23
25 (١) خسر و پرویز کا قتل اور اُس کی حکومت کا خاتمہ : 27 23
26 نامۂ مبارک کا ترجمہ : 27 23
27 خسر و پرویز کی ناراضگی : 28 23
28 (٢) کعب بن اشرف یہودی کا قتل : 29 23
29 (٣) ابورافع گستاخ رسول کا انجام ِبد : 31 23
30 (٤) یہودیہ عَصْمَاء شاعرہ کا انجام : 32 23
31 (٥) یہودی شاعر کا قتل : 33 23
32 حضرت مولانا سےّد اسعد صاحب مدنی کی شخصیت وخدمات 34 1
33 حضرت امیر الہند بحیثیت شیخ ِطریقت : 34 32
34 اندازِ تربیت اصلاحِ باطن : 34 32
35 حضرت فدائے ملت کے معمولات ِماہ ِرمضان کی تفصیل : 35 32
36 آغازِ معمولات : 35 32
37 حالت ِ اعتکاف : 39 32
38 مکتوبات ِگرامی شیخ الادب حضرت مولانا محمد اعزاز علی صاحب 40 1
39 نبوی لیل ونہار 48 1
40 آنحضرت ۖ کا مزاح : 48 39
41 بسلسلہ اصلاح ِخواتین 52 1
42 عورتوں کے عیوب اور امراض 52 41
43 حرص اور دُنیا کی محبت کا مرض : 52 41
44 دُنیا کی محبت : 52 41
45 حرص : 53 41
46 تھوڑے پر قناعت نہ کرنا : 53 41
47 بکھیڑے کا مرض : 54 41
48 ضرورت سے زائد سامان جمع کرنے کی ہوس : 54 41
49 گلدستہ ٔ احادیث 55 1
50 قیامت کے دن تین آدمی مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے : 55 49
51 تین شخصوں کے اللہ تعالیٰ ذمہ دار ہیں : 55 49
52 تین چیزیں جن کا کرنا کسی کے لیے بھی جائز نہیں : 56 49
53 تین شخص جن کی نماز اُن کے کانوں سے تجاوز نہیں کرتی : 58 49
54 تین شخص جن پر حضور علیہ السلام نے لعنت فرمائی ہے 58 49
55 تین شخص جن کی نماز اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتے : 58 49
56 تین شخص جن کی نماز اُن کے سروں سے بالشت بھر بھی بلند نہیں ہوتی : 59 49
57 دینی مسائل 61 1
58 ( جمعہ کی نماز کا بیان ) 61 57
59 نماز ِجمعہ کے چند مسائل : 61 57
60 متفرق مسائل : 61 57
61 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter