ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
(٢) وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰہِ اَنْ لَّایُعَذِّبَ مَنْ لَّایُشْرِکُ بَہ شَیْئًا (بخاری ص٤٠٠ ج١) ''اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر (اُس کے فضل سے) یہ ہے کہ جو اُس کے ساتھ ذرا بھی کسی کو شریک نہ قراردے وہ اُسے عذاب نہ دے گا''۔ بلکہ اِس سے بھی بڑھ کر دخولِ جنت کی بشارت بھی موجود ہے مثلاً حضرت معاذ رضی اللہ عنہ ہی کی ایک روایت میں ہے : (٣) مَنْ لَقِیَ اللّٰہَ لَا یُشْرِکُ بِہ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ۔ (بخاری ص٢٤ ج١) ''جو بندہ خدا سے اِس حالت میں ملے گا کہ اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو وہ جنت میں جائے گا۔'' اور حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے :مَنْ مَّاتَ مِنْ اُمَّتِیْ لَایُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ۔ فَقُلْتُ وَاِنْ زَنٰی وَاِنْ سَرَقَ قَالَ وَاِنْ زَنٰی وَاِنْ سَرَقَ۔ (بخاری ص ١٦٥ ج١) ''میری اُمت میں سے جو بھی ایسی حالت میں مرے گا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں جائے گا۔ میں نے عرض کیا کہ چاہے اُس نے چوری کی ہو زنا کیا ہو۔ ارشاد فرمایا اگرچہ زنا اور چوری کی ہو''۔ مگر اِن سب حدیثوں کا محمل یہی ہے کہ وہ انجامِ کار بخشا جائیگا، نہ یہ کہ اُس سے سوال ہی نہ ہوگا اور جزاء و سزا سے بھی وہ بچ جائے گا۔ یہ عقیدہ کہ وہ سزا سے بھی بچ جائے گا '' کَرَّامیہ'' کا ہے ''اہل سنت'' کا نہیں ہے۔ حضرت وھب بن مُنَبِّہْ رحمة اللہ علیہ نے بھی فرقۂ کرامیہ کے خیال کا رد کرتے ہوئے سمجھایا تھا : قِیْلَ لِوَھَبِ بْنِ مُنَبِّہٍ اَلَیْسَ لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مِفْتَاحُ الْجَنَّةِ قَالَ بَلٰی وَلٰکِنْ لَیْسَ مِفْتَاح اِلَّا لَہ اَسْنَان فَاِنْ جِئْتَ بِمِفْتَاحٍ لَّہ اَسْنَان فُتِحَ لَکَ وَاِلَّا لَمْ یُفْتَحْ لَکَ۔ (بخاری ص١٦٥ ج١) ''وہب بن منبہ سے کہا گیا کہ کیا لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ جنت کی کنجی نہیں ہے؟ اُنہوں نے فرمایا