ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
مسئلہ : جب امام خطبہ کے لیے مسجد میں داخل ہو یا پہلے سے مسجد میں تھا تو منبر کی طرف جانے کے لیے اُٹھ کھڑا ہو اِس وقت کوئی نماز پڑھنا یا آپس میں بات چیت کرنا مکروہ تحریمی ہے، اور بہتر ہے کہ دوسری اذان کا جواب بھی نہ دے۔ ہاں قضا ء نماز کا پڑھنا صاحب ترتیب کے لیے اِس وقت بھی جائز بلکہ واجب ہے۔ پھر جب تک امام خطبہ ختم نہ کردے یہ سب چیزیں ممنوع ہیں۔ مسئلہ : جب خطبہ شروع ہوجائے تو تمام حاضرین کو اِس کا سننا واجب ہے خواہ امام کے نزدیک بیٹھے ہوں یا دُور، اور کوئی ایسا فعل کرنا جو سننے میں مخل ہو مکروہ تحریمی ہے۔ کھانا پینا، بات چیت کرنا، چلنا پھرنا، سلام یا سلام کا جواب یا تسبیح پڑھنا یا کسی کو شرعی مسئلہ بتانا جیسا کہ حالت ِنماز میں ممنوع ہے ویسا ہی اِس وقت بھی ممنوع ہے۔ ہاں خطیب کو جائز ہے کہ خطبہ پڑھنے کی حالت میں کسی کو شرعی مسئلہ بتادے۔ مسئلہ : اگر سنت، نفل پڑھنے میں خطبہ شروع ہوجائے تو سنت مؤکدہ تو پوری کرلے اور نفل میں دو رکعت پر سلام پھیردے۔ مسئلہ : دونوں خطبوں کے درمیان میں بیٹھنے کی حالت میں امام کو یا مقتدیوں کو ہاتھ اُٹھاکر دُعا مانگنا مکروہ تحریمی ہے۔ اگر دل میں دُعا مانگی جائے تو جائز ہے بشرطیکہ زبان سے کچھ نہ کہے، نہ آہستہ نہ زور سے۔ مسئلہ : نبی کریم ۖ کا اسم ِمبارک اگر خطبہ میں آئے تو مقتدیوں کو اپنے دل میں درود شریف پڑھ لینا جائز ہے یعنی بغیر زبان ہلائے۔ مسئلہ : خطبہ کے دوران چندہ اکٹھا کرنے کے لیے صفوں میں پھرنا جائز نہیں ہے۔ مسئلہ : بچے شور کرتے ہوں یا کوئی اور برائی ہوتی ہو تو سر اور ہاتھ کے اِشارے سے روکا جاسکتا ہے، زبان سے روکنا جائز نہیں۔ البتہ خطیب کو اجازت ہے کہ وہ زبان سے منع کردے۔(جاری ہے)