ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
(٤) خطبہ پڑھنے کی حالت میں منہ لوگوں کی طرف رکھنا۔ (٥) خطبہ سننے والوں کا قبلہ رو ہوکر بیٹھنا۔ (٦) خطبہ شروع کرنے سے پہلے اپنے دل میں اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ کہنا۔ (٧) دو خطبے پڑھنا۔ (٨) دونوں خطبوں کے درمیان میں اتنی دیر بیٹھنا جس میں تین چھوٹی آیتیں پڑھی جاسکیں۔ (٩) دونوں خطبوں کا عربی زبان میں ہونا۔ کسی اور زبان میں خطبہ پڑھنا یا اُس کے ساتھ کسی اور زبان کے اشعار وغیرہ ملادینا سنت مؤکدہ کے خلاف ہے اور مکروہ تحریمی ہے۔ (١٠) خطبہ میں اِن مضامین کا ہونا : (١)اللہ تعالیٰ کا شکر (٢)اللہ تعالیٰ کی تعریف (٣)اللہ تعالیٰ کی وحدت کی شہادت (٤)رسول اللہ ۖ کی رسالت کی شہادت (٥)رسول اللہ ۖ پر درود (٦)وعظ و نصیحت (٧)قرآن پاک کی آیتوں کا یا کسی سورت کا پڑھنا۔ (١١) دوسرے خطبہ میں پھر اِن سب چیزوں کا اِعادہ کرنا۔ البتہ دوسرے خطبہ میں بجائے وعظ و نصیحت کے مسلمانوں کے لیے دُعا کرنا ہے۔ علاوہ ازیں دوسرے خطبہ میں رسول اللہ ۖ کے آل و اصحاب اور ازواج مطہرات خصوصاً خلفائے راشدین اور حضرت حمزہ و عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے لیے دُعا کرنا مستحب ہے۔ بادشاہِ اسلام کے لیے بھی دُعا کرنا جائز ہے مگر اس کی ایسی تعریف کرنا جو غلط ہو مکروہ تحریمی ہے۔ (١٢) خطبہ کو زیادہ طول نہ دینا بلکہ نماز سے کم رکھنا۔ مسئلہ : رمضان کے اخیر جمعہ کے خطبہ میں وداع اور فراق کے مضامین پڑھنا نبی کریم ۖ اور اِن کے اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے منقول نہیں۔ اس لیے ایسے مضامین پڑھنا بدعت اور مکروہ ہے۔ مسئلہ : خطبہ کسی کتاب سے دیکھ کر پڑھنا جائز ہے۔ مسئلہ : خطبہ کے وقت عصا یا ہاتھ میں لینا سنت غیر مؤکدہ ہے، سنت ِمقصودہ نہیں ہے۔ لہٰذا کبھی کبھی چھوڑ بھی دینا چاہیے۔ مسئلہ : خطبہ سے قبل حاضرین کو السلام علیکم کہنا مکروہ ہے۔