ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
ثواب مرنے والے کو ملتا رہے گا۔ (٢) علم نافع : کسی ایسے عالم نے وفات پائی جو اپنی زندگی میں لوگوں کو اپنے علم سے فائدہ پہنچاتا رہا۔ فائدہ پہنچانے کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں مثلاً مدرسہ میں بیٹھ کر تدریس کی اور ایسے شاگرد تیار کیے جو اُس کے علوم کے وارث بنے اور اُنہیں آگے پہنچاتے رہے۔ عوام الناس کو وعظ و نصیحت اور تقریر و تذکیر کی اور اُن کو اعمال کے لیے تیار کیا، وہ اعمال خیر میں لگ گئے۔ اپنے علوم و معارف، تصنیف و تالیف کے ذریعہ لوگوں تک پہنچائے اور ایسی کتابیں لکھیں جن سے لوگ استفادہ کرتے رہے۔ ایک صورت یہ بھی ہے کہ کسی کو علم دین سیکھنے میں مدد دی اور وہ اُس کی مدد سے عالم با عمل بن گیا۔ ایک صورت یہ بھی ہے کہ علماء ربّانیین کی کتابیں خرید کر لوگوں کے عقائد و اعمال کی اصلاح کے لیے اُن کو تقسیم کرگیا۔ اِن سب صورتوں میں مرنے والے کو مسلسل اجر و ثواب ملتا رہے گا۔ (٣) نیک و صالح اولاد : کسی انسان کے لیے سب سے بڑی سعادت اور وجۂ افتخار اُس کی نیک اولاد ہی ہوتی ہے۔ اس لیے کہ نیک اولاد نہ صرف یہ کہ ماں باپ کے لیے دُنیا میں سکون و راحت کا باعث بنتی ہے بلکہ مرنے کے بعد اُن کے لیے ذریعہ نجات بھی بنتی ہے۔ ایک تو اِس طرح سے کہ وہ جو بھی نیک اعمال کرتی ہے اُس کا ثواب والدین کو پہنچتا ہے۔ دوسرے اِس طرح سے کہ نیک اولاد باقاعدہ والدین کے لیے ایصالِ ثواب کا اہتمام کرتی ہے جو مرنے والے کے لیے اجر و ثواب کا باعث بنتا ہے۔ تین چیزیں جن میں کسی مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا : عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ : '' ثَلٰث لَّایَغُلُّ عَلَیْھِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ۔ اِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلّٰہِ، وَالنَّصِیْحَةُ لِلْمُسْلِمِیْنَ، وَلُزُوْمُ جَمَاعَتِھِمْ فَاِنَّ دَعْوَتَھُمْ تُحِیْطُ مِنْ وَّرَآئِھِمْ'' (مدخل للبیہقی بحوالہ مشکوٰة ص٣٥) ''حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اکرم ۖ نے فرمایا : تین چیزیں ایسی ہیں جن میں کسی بھی مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا۔ ایک تو عمل خالص اللہ کے لیے کرنا۔ دوسرے مسلمانوں کی خیر خواہی کرنا۔ تیسرے مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا۔ اس لیے کہ جماعت کی دُعا اِن کو چاروں طرف سے گھیرے رکھتی ہے''۔