ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
ہوگئی کہ ناجائز ہے تو اُس فائدے کو حاصل کرنے کے لیے ناجائز کو ذریعہ بنانا درست نہیں۔ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ نے میلاد النبی کے سلسلہ میں مولانا تھانوی رحمہ اللہ کے ساتھ اپنی مکاتبت میں تحریر فرمایا کہ : ''فی الحقیقت جو اَمرِ خیر کہ بذریعہ نامشروع حاصل ہو وہ خود نا جائز ہے۔'' ورنہ تو محفل میلاد جو تداعی کرکے منعقد کی گئی ہو اُس میں بھی یہ فائدہ ہے کہ اُس کے ذریعہ سے لوگوں کو رسول اللہ ۖ کی سیرت و سنت معلوم کرنے کا شوق دلایا جاسکتا ہے۔ دارُ الافتاء خیر المدارس کی غلط فہمی اور اُس کا اِزالہ : جامعہ خیر المدارس ملتان کے دار الافتاء سے 19 اگست 2004ء کے فتویٰ نمبر 6/77 میں درج ہے کہ : ''مذکورہ مفاسد سے خالی ہونے کی صورت میں لوگوں کی ترغیب کے لیے محفل حسن قراء ت کا انعقاد دُرست معلوم ہوتا ہے کیونکہ ................ حضور ۖ سے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قرآن سنانا اور اُس کے لیے جمع ہونا ثابت ہے''۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِنِ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ جَلَسْتُ فِیْ عِصَابَةٍ مِّنْ ضُعَفَآئِ الْمُھَاجِرِیْنَ وَاَنَّ بَعْضَھُمْ یَسْتَتِرُ بِبَعْضٍ مِّنَ الْعَرِیِّ وَقَارِیٔ یَّقْرَأُ عَلَیْنَا اِذَا جَآئَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عَلَیْنَا۔ فَلَمَّا قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَکَتَ الْقَارِیْ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ مَا کُنْتُمْ تَصْنَعُوْنَ قُلْنَا نَسْتَمِعُ اِلٰی کِتَابِ اللّٰہِ فَقَالَ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ مِنْ اُمَّتِیْ مَنْ اُمِرْتُ اَنْ اَصْبِرَ نَفْسِیْ مَعَھُمْ۔ (مشکوٰة شریف ) ''حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں میں ضعفاء مہاجرین کی ایک جماعت میں بیٹھا جن کی یہ حالت تھی کہ لباس کی تنگی کی وجہ سے ایک دوسرے کے ذریعہ ستر پوشی کررہے تھے اور ایک قاری ہمارے سامنے قرآن پڑھ رہے تھے کہ رسول اللہ ۖ تشریف لائے اور ہمارے پاس کھڑے ہوگئے۔ جب آپ آکر کھڑے ہوئے تو قاری خاموش ہوگئے۔ آپ ۖ نے سلام کیا پھر پوچھا تم کیا کررہے تھے؟ لوگوں نے جواب دیا کہ ہم اللہ کی کتاب کو سن