ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2006 |
اكستان |
|
اجْتَمَعُوْا عَلَی الْبِسَاطِ قَالَتْ فَقُلْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَاَنَا قَالَتْ فَوَ اللّٰہِ مَا اَنْعَمَ وَقَالَ اِنَّکِ اِلٰی خَیْرٍ اِنْتَھٰی۔ ترجمہ اِس کا یہ ہے کہ حکیم سعد کے بیٹے فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی کا ذکر حضرت اُم سلمہ کے سامنے کیا اُنہوں نے فرمایا اُن کی (یعنی حضرت علی کی) شان میں یہ آیت (مذکورہ) نازل ہوئی ہے اور فرمایا کہ نبی ۖ میرے مکان میں رونق افروز ہوئے پھر فرمایا کہ کسی کو (یہاں آنے کی) اجازت نہ دینا (مگر یہ حکم ضروری نہ تھا) اس کے بعد فاطمہ آئیں، سو میں اِس بات پر قادر نہ ہوئی کہ اُن کو روکوں اُن کے باپ کے پاس جانے سے ، پھر امام حسن آئے سو میں قادر نہ ہوئی کہ اُن کو روکوں اپنے نانا اور اپنی ماں کے پاس جانے سے، اور امام حسین آئے سو میں قادر نہ ہوئی اُن کے روکنے پر۔ پس جمع ہوئے وہ سب گرد نبی ۖ کے ایک بچھونے پر پھر آپ نے (یعنی رسول اللہ ۖ نے) اُن کو ایک کمل اُڑھایا جس کو آپ اَوڑھے تھے پھر کہا یہ میرے اہل بیت ہیں سو دُور کردے (اے اللہ تعالیٰ) اِن سے نجاست اور اِن کو خوب پاک کردے۔ پس یہ آیت (تطہیر جو اُوپر گزری) نازل ہوئی جبکہ وہ سب جمع ہوئے بچھونے پر، کہا حضرت اُم سلمہ نے، پھر میں نے عرض کیا یارسول اللہ ۖ اور میں (یعنی آپ مجھے بھی اِس دُعا میں شامل فرمائیے) سو خدا کی قسم آپ نے نعم (یعنی ہاں) نہیں فرمایا اور کہا تم بھلائی پر ہو (یعنی تم کو بھی مجھ سے خاص تعلق ہے مگر یہ معاملہ خاص اِن ہی حضرات کے ساتھ ہے بحکم خدائے عز وجل) حدیث تمام ہوئی۔ اُس کمل میں حضرت علی کا شامل ہونا حضرت اُم سلمہ نے اور حضرات کے ساتھ ذکر نہیں کیا لیکن پہلے فرماچکی ہیں کہ اِن کی شان میں یہ آیت نازل ہوئی اِس لیے اب دوبارہ ذکر نہیں کیا یا روایت کرنے والے سے اُن کا بیان رہ گیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ حق تعالیٰ نے جناب رسول اللہ ۖ کی دُعا قبول فرمائی اور وہ حضرات حفاظت کے پروانہ سے مشرف ہوئے اور روایت مذکورہ کی تائید آئندہ حدیث مرفوع سے ہوتی ہے جس میں آپ ۖ نے فرمایا ہے کہ یہ آیت تطہیر میرے اور چاروں حضرات مخصوصین کے حق میں نازل ہوئی ہے۔ تمہید ابوالشکور سلمی میں امکان عصمت غیر انبیاء کو ثابت کیا ہے اور حضرت ابو سفیان کا وقت اسلام سے کوئی گناہ نہ کرنا خود اُن ہی سے احیاء العلوم میں اور حضرت عکرمہ بن ابی جہل کا یہی حال قرة العیون میں منقول ہے اور ظاہر یہ ہے کہ آیت کریمہ اول حضرات ازواجِ مطہرات کے باب میں نازل ہوئی جیسا کہ سیاق آیت بھی اس کا مؤید ہے پھر دُعا کے بعد اِن حضرات یعنی جناب رسول اللہ ۖ و حضرت فاطمہ وغیرہم کے باب میں نازل ہوئی۔ (جاری ہے)