ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
ۖ کی چال) سو جبکہ حضور ۖ نے اُن کو دیکھا فرمایا خوشی ہو اور کشادگی ہو میری بیٹی کو، پھر حضور ۖنے اُن کو بٹھلایا پھر پوشیدہ اُن سے گفتگو فرمائی پس وہ بہت روئیں تو جب آپ نے اُن کا غم دیکھا دوبارہ پوشیدہ بات چیت فرمائی تو یکا یک ہنسنے لگیں پھر رسول مقبول ۖ اپنی جگہ سے کھڑے ہوگئے ۔ (حضرت عائشہ فرماتی ہیں) میں نے اُن سے پوچھا کہ وہ پوشیدہ بات جو تم سے حضور ۖنے فرمائی تھی، کیا تھی؟ حضرت فاطمہ نے فرمایا کہ میں حضور رسول ِمقبول ۖ کا بھید نہیں کھولتی (اِس سے بھید کا ظاہر نہ کرنا ثابت ہوتا ہے اور اس کی پوری تفصیل اور احکام چہل حدیث کی شرح میں لکھ چکا ہوں وہاں ملاحظہ فرمالیجیے) پھر جب جناب سرور عالم ۖ کا وصال ہوگیا تو میں نے کہا کہ میں تم کو قسم دِلاتی ہوں بوجہ اُس حق کے جو میرا تم پر ہے یعنی حق صحبت ِ مادری (اس لیے کہ ازواج رسول اللہ ۖسب مسلمانوں کی رُوحی مائیں ہیں) فرمایا حضرت فاطمہ نے کہ اب میں بیان کرتی ہوں (کہ حضور ۖ اِس عالم سے تشریف لے گئے اور وہ راز خود بخود ظاہر ہوگیا اُس کا پوشیدہ کرنا فقط آپ کی حیات تک تھا) وہ بھید یہ ہے کہ آپ نے پہلے مجھے خبردی تھی کہ حضرت جیرئیل ہر سال مجھ سے قرآن کا دَور ایک بار کرتے تھے اور اس سال دو بار فرمایا (تاکہ حفاظت ِاحکام خوب اچھی طرح ہوجاوے) اس سے معلوم ہوا کہ میری وفات قریب ہی ہے سو تم پرہیزگاری پر قائم رہو اور تقویٰ کو بڑھائو اور صبر کرو بیشک میں اچھا آگے جانے والا ہوں تمہارے لیے (اِس لیے کہ مطابق حکمت ِخداوندی کے، تمہارے لیے میرا آگے جانا بہتر ہے پھر گھبرانا کیا) سو میں روئی جب آپ نے میری گھبراہٹ دیکھی تو دوبارہ پوشیدہ گفتگو فرمائی کہ اے فاطمہ کیا تو راضی نہیں ہے اِس بات پر کہ جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہو یا (یہ فرمایا) تمام جہاں کی عورتوں کی سردار ہو (الفاظ میں شک یا تو راوی کا ہے یا حضرت فاطمہ نے ہی اِس طرح فرمایا، حاصل ایک ہی ہے۔ غرض حضور ۖ کی یہ تھی کہ گھبرانا نہ چاہیے کہ اللہ نے یہ رُتبہ تم کو دیا ہے سو اُس کا شکر چاہیے اور وہ یہ ہے کہ مرضی ٔالٰہی پر راضی رہو) پھر آپ نے مجھ سے