ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( سنت نمازوں کا بیان ) مسئلہ : فجرکے وقت فرض سے پہلے دو رکعت نماز سنت ہے ۔ حدیث میں اِس کی بڑی تاکید آئی ہے کبھی اِس کو نہ چھوڑے۔ اگر کسی دن دیر ہو گئی اورنماز کا وقت بالکل اخیر ہو گیا تو مجبوری کے وقت فقط دورکعت فرض پڑھ لے لیکن جب سورج نکل آئے اور اُونچا ہو جائے تو سنت کی دورکعت قضا پڑھ لے۔ مسئلہ : ظہر کے وقت پہلے چار سنت پڑھے پھر چار رکعت فرض پھر دو رکعت سنت ۔ ظہر کے وقت یہ چھ رکعتیں بھی ضروری ہیں ۔ اِن کے پڑھنے کی بہت تاکید ہے ،بلاوجہ چھوڑ دینے سے گناہ ہوتا ہے۔ مسئلہ : عصر کے وقت پہلے چار رکعت سنت پڑھے پھر چار رکعت فرض پڑھے، لیکن عصر کے وقت سنتوں کی تاکید نہیں ہے اوریہ غیرموکدہ ہیں جو کوئی نہ پڑھے تو بھی کوئی گناہ نہیں ہوتا اورجو کوئی پڑھے اُس کو بہت ثواب ملتا ہے۔ مسئلہ : مغرب کے وقت پہلے تین رکعت فرض پڑھے پھر دو رکعت سنت پڑھے ،یہ سنتیں بھی ضروری اور موکدہ ہیں۔ مسئلہ : عشاء کے وقت بہتر اورمستحب یہ ہے کہ پہلے چار رکعت سنت غیر موکدہ پڑھے ،پھر چار رکعت فرض، پھر دو رکعت سنت پڑھے، یہ دورکعتیں موکدہ ہیں ۔اس حساب سے عشاء کی چھ سنت ہوئیں اوراگر اتنی رکعتیں نہ پڑھے تو پہلے چار رکعت فرض پھر دو رکعت سنت پڑھے پھر وتر پڑھے۔ مسئلہ : رمضان کے مہینے میں تراویح کی نماز بھی سنت موکدہ ہے۔ اس کی بھی تاکید آئی ہے اور اِس کا چھوڑدینا اورنہ پڑھنا گناہ ہے۔ مسئلہ : جمعہ کے وقت فرض سے پہلے ایک سلام سے چار رکعتیں اورفرض کے بعد بھی ایک سلام سے چار رکعتیں سنت موکدہ ہیں ۔ امام ابو یوسف رحمة اللہ علیہ کے نزدیک بعد کی دوسنتیں بھی موکدہ ہیں۔ مسئلہ : چار رکعت سنت موکدہ خواہ ظہر کی ہو یا جمعہ کی اِس کی نیت اگر ٹوٹ جائے تو پوری چار رکعتیں پھر سے پڑھے ،چاہے دورکعت پر بیٹھ کرالتحیات پڑھی ہو یا نہ پڑھی ہو۔