ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
دلالی اور آڑھت کے احکام ( حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب ) جائیداد کی خریدوفروخت کے چند اہم مسائل : (١) پلاٹ کی فائل کی خرید وفروخت : کوئی کمپنی یا سوسائٹی ایک رقبہ خرید کر اُس میں رہائشی سکیم تجویز کرتی ہے اورچھوٹے پلاٹ میں تقسیم کرکے فروخت کرتی ہے مثلاًایک ہزار کنال کا رقبہ ہوتو اُس کو ایک ایک کنال کے ہزار پلاٹ تجویز کیے جاتے ہیں۔ پھر کبھی تو پلاٹوں کی تعین کرکے اُن کو فروخت کیا جاتا ہے اورکبھی تعیین سے پہلے ہی اُن کو فروخت کردیا جاتاہے پھر بعد میں مثلاً قرعہ اندازی سے تعیین کردی جاتی ہے۔ پلاٹ کی تعیین کیے بغیر اس کو فروخت کرنا جائز ہے کیونکہ یہ کل رقبہ کے ہزارویں حصہ کی فروخت ہے جو کہ جائز ہے ۔ بیع حصة شائعة معلومة کالنصف والثلث والعشرمن عقارمملوک قبل الافراز صحیح (مادہ ٢١٤مجلہ) کمپنی یا سوسائٹی پلاٹ کے خریدار کو ثبوت کے طورپر بیعانہ یا کچھ اور دستاویزات دیتی ہے جس کو عرف عام میں'' فائل'' کہا جاتا ہے۔ خریدار کمپنی کے ساتھ یا دیگر خریداروں کے ساتھ اِس بڑے رقبہ میں شریک ہو جاتا ہے پلاٹوں کی تعیین اورالاٹمنٹ ہو جائے تو خریدار کا پلاٹ متعین ہوجاتا ہے اوروہ بلااشکال اِس کو آگے فروخت کرسکتا ہے لیکن اگرابھی الاٹمنٹ اورتعیین نہ ہوئی ہو تب بھی خریدار کے لیے اپنا حصہ یا دوسرے لفظوں میں اپنی فائل فروخت کرنا جائز ہے۔ یصح بیع الحصة المعلومة الشائعة بدون اذن الشریک(مادہ ٢١٥مجلہ) اگر یہ خیال ہو کہ پلاٹ پر ابھی قبضہ نہیں ہوا پھر اُس کی فروخت کیسے صحیح ہوئی ؟تو اِس کا جواب یہ ہے منقولہ اشیاء کے برعکس غیر منقولہ جائیداد جبکہ وہ دریا کے کنارے نہ ہو کہ جہاں اِس کے دریا برد ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے آگے فروخت کرنے کے لیے قبضہ کرنا ضروری نہیں۔