ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
اگر کسی کو کرایہ پر دُکان لینی ہواور ایڈوانس کے رائج طریقے کے بغیر نہ ملتا ہو تو کرایہ کا معاملہ کرتے ہوئے ایڈوانس کا ذکر نہ کیا جائے بلکہ مجبوری کی وجہ سے اِس کو یا پہلے طے کرلیا جائے یا پھر کرایہ کا معاملہ طے ہوجانے کے بعد ذکر کیا جائے۔ ومحل الفساد ایضا فیما اذا کان الشرط مقارنا للعقد ای مذکورا فی صلبہ فلو الحق الشرط الفاسد بالعقد قیل یلتحق عندالامام رضی اللّٰہ عنہ وقیل لا وھو الصحیح ۔ وقال الفاضل ابن عابدین فی ردالمحتار واشارای صاحب التنویر بقولہ ولا بیع بشرط الی انہ لابد من کونہ مقارنا للعقد لان الشرط الفاسد لوالتحق بعد العقد قیل یلتحق عند ابی حنفیة وقیل لاوھو الاصح.....ثم نقل عن جامع الفصولین ایضا انہ لو ذکر البیع بلاشرط ثم ذکر الشرط علی وجہ العدة جاز البیع ولزم الوفاء بالوعد اذ ا لمواعید قد تکون لازمة فیجعل لازما لحاجة الناس اھ ویظھر لی انہ منی وقع الشرط بعد العقد لایکون الا علی وجہ العدة وحکمہ انہ یجب الوفاء بہ .........وانت علی علم بان کلمتھم قد اتفقت ان الشرط انما یکون مفسدا للعقد اذا کان مقارنا لہ ولھٰذا قالوا انہ لو باع مطلقا ثم اجل الثمن الی اجل مجھول کالدیاس والقطاف صح التاجیل ولا یفسد البیع مع انہ فی حکم الشرط الفاسد کمافی ردالمحتار ۔ بقی ما اذا ذکر الشرط قبل العقد ثم عقد خالیا عن الشرط وقد ذکرہ فی الثامن عشر من جامع الفصولین حیث قال شرطا شرطا فاسدا قبل العقد ثم عقدا لم یبطل العقد ویبطل لو تقارن ۔ (شرح المجلہ ص ٦١ج٢) رہائش کی شرط : زید بکر سے اُس کا مکان چھ مہینے کے اُدھار پر خریدتا ہے اوریہ طے پاتا ہے کہ زید جب بکر کو اِس کی پوری رقم ادا کردے گا اُس وقت بکر مکان خالی کرکے زید کے سپرد کرے گا اوراس سے پہلے وہ اِسی مکان میں