ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
نسان کے لیے گناہوں ، جرائم اور بد عنوانیوں سے بچنا آسان ہوجاتا ہے اور دل ودماغ کی اِس تبدیلی کی ضرورت بڑھاپے کی بہ نسبت جوانی میں زیادہ ہوتی ہے۔ ایک تو اِس لیے کہ جوانی میں نفس وشیطان کا غلبہ اورگناہوں کے ارتکاب کی طاقت انسان مین زیادہ ہوتی ہے ، مشہور ہے کہ جوانی دیوانی ہوتی ہے،اوربڑھاپے میں تو انسان کے اعضاء ویسے ہی جواب دے دیتے ہیں اوربہت سے گناہوں سے بچنا اُس کے لیے خود بخود آسان ہو جاتا ہے ، قبر میں پیر لٹک جانے کے اورگناہوں سے پیٹ بھر لینے کے بعد توویسے بھی نیکیوں کی طرف توجہ ہونے لگتی ہے۔ در جوانی توبہ کردن شیوۂ پیغمبری وقت ِپیری گرگِ ظالم می شود پرہیزگار کہ بڑھاپے میں تو ظالم بھیڑیا بھی پرہیزگار بن جاتا ہے ، پیغمبروں کا شیوہ یہ ہے کہ جوانی میں ظلم اور گناہ سے توبہ کی جائے۔ دُوسرے اس لیے اگر حج کی برکت سے جوانی میں ہی کسی کو ہدایت مل جائے تو پھر آنے والی زندگی میں خیر کی اُمید زیادہ ہوتی ہے اور بڑھاپے تک کے لمبے عرصہ کی زندگی کارُخ اچھائی کی طرف مڑجاتا ہے لہٰذا حج فرض ہو جانے کے بعد جوانی ہی میں بڑھاپے کا انتظار کیے بغیر جلد از جلد حج کا فریضہ سرانجام دینا چاہئیے۔ حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حج پر اُس وقت جانا چاہئے کہ جب پہلے سے نماز روزے کے پابند ہو جائیں اوروہ اِسی خیال میں ایک عرصہ گزار دیتے ہیں، نہ انہیں نماز روزے کی پابندی کی سعادت حاصل ہوتی ہے اورنہ ہی حج کی۔ اِس بارے میں اُن لوگوں کو سمجھ لینا چاہیئے کہ اول تو آپ کو نماز روزے کی پابندی سے کس نے منع کیا ہے جو پابندی نہیں کرتے ،کیا ابھی نماز روزہ فرض نہیں ہوا؟ اور اگر فرض ہو چکا ہے تو پھر کیارُکاوٹ ہے؟ آج ہی سے اِس کی پابندی شروع کردیجیے ،پھر حج نہ کرنے کا کیا عذر ہوگا؟ دُوسرے حج علیحدہ سے فرض ہے اورنماز روزہ علیحدہ سے فرض ہیں، ایک کی وجہ سے دُوسرے کو چھوڑنا کہاں کی عقلمندی ہے؟ یہ تو ایسا ہی ہوا جیسا کہ ایک شخص کو پیاس بھی لگی ہوئی ہو اوربھوک بھی لگی ہواورپانی اورکھانے ''دونوں چیزوںکا'' کا بندوبست بھی ہو لیکن وہ شخص نہ پانی پیتا ہے اور نہ ہی کھانا کھا تا ہے، جب اُس کو بھوک کا علاج بتایا جاتا ہے کہ کھانا کھائو تو وہ جواب میں کہے کہ پہلے پانی پی لیں پھر کھانا کھائیں گے لیکن پانی بھی نوش نہیں فرماتے ،ظاہر ہے کہ ایسے شخص کو یہی کہا جائے گا کہ آپ کو پانی پینے سے کس نے منع کیا ہے؟ اوراگر آپ پانی نہیں پیتے تب بھی کھانے کی ضرورت اپنی جگہ ہے اورپانی کی ضرورت اپنی جگہ؟ بس اِسی مثال سے واضح ہو کہ اصل بات یہ ہے کہ حج کرنا نہیں چاہتے ورنہ تو حج کا فرض ہونا نہ تو نماز روزے