ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
نبوی لیل ونہار ( حضرت مولانا سعد حسن صاحب ٹونکی ) آنحضرت ۖ کے خصائل ِ حمیدہ سونے اور جاگنے میں : ٭ آنحضرت ۖ اوّل رات آرام فرماتے اورنصف آخر کے اوّل حصہ میں اُٹھ جاتے ۔ ٭ آنحضرت ۖ شروع رات میں جب کسی قدرگہری نیند ہوتی سیدھی کروٹ اِس طرح سوتے کہ سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی پر سیدھا رُخسار رکھ لیتے اورتین مرتبہ یہ الفاظ ارشاد فرماتے رَبِّ قِنِیْ عَذَابَکَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ ۔ ٭ کسی شخص کو پیٹ کے بل اَوندھا لیٹا ہوا یا سوتا ہوا دیکھتے تو بہت ناراض ہوتے اورپائوں سے چھیڑ کر اُس کو اُٹھادیتے۔ ٭ آنحضرت ۖ کھجور کی چھال بھرے ہوئے چمڑے کے گدے پر ،چٹائی پر، ٹاٹ پر، بان کی بُنی ہوئی چار پائی پر ، صرف چمڑے پر، سیاہ کپڑے اورکبھی زمین پر آرام فرمایا کرتے تھے۔ ٭ جس ٹاٹ پر حضور اکرم ۖ آرام فرماتے اُس کو صرف دو تہہ کرکے بچھانے کا حکم دیتے۔ ٭ آنحضرت ۖ سونے میں خراٹے لینے کے عادی تھے۔ ٭ آپ ۖ کبھی چت لیٹتے اور پائوں پر پائوں رکھ کر آرام فرماتے مگر اِس طرح کہ ستر نہیں کھلتا۔ اگر ستر کھلنے کا اندیشہ ہوتو ایسے لیٹنے سے حضور اقدس ۖ نے ممانعت فرمائی ہے۔ ٭ عشاء سے پہلے آنحضرت ۖ کبھی نہیں سوتے۔ ٭ آپ ۖ رات کو ایسے گھر میں آرام نہیں فرماتے کہ جس میں چراغ نہ جلایا گیاہوتا۔ ٭ اگر حضوراقدس ۖ بحالت ِ جنابت آرام فرمانے کا ارادہ فرماتے تو پہلے ناپاک جگہ کو دھولیتے اور پھر وضو کرکے سورہتے ۔ ٭ آنحضرت ۖ عام طورپر سونے سے پہلے وضو کرکے سونے کے عادی تھے۔