ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
ضروری وضاحت گذشتہ ماہ'' روزنامہ نوائے وقت'' میں ہندوستان کے ایک جریدہ ''راشٹریہ سہارا '' کے حوالے سے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا مرغوب الرحمن صاحب کے متعلق یہ خبر شائع کی گئی کہ انہوں نے بانی ٔ پاکستان قائد اعظم کو کافر کہا ہے اور پھر اس پر ایڈیٹر اور جاوید اقبال صاحب نے دارالعلوم اور اکابر دارالعلوم سے دلی بغض وحسد کا خوب خوب مظاہرہ کیا ۔افسوس کا مقام ہے کہ نوائے وقت کے ایڈیٹر کو راشٹر یہ سہارا کی یہ جھوٹی خبر تو نظر آگئی اور انھوں نے اِس کو انتشار پھیلانے کے لیے بغیر کسی تحقیق کے شائع کر دیا۔لیکن انھیں ہندوستان کے دیگر جرائد میں شائع ہونے والی اِس خبر کی تردید نظر نہیں آئی جسے شائع کر کے حق گوئی کا ثبوت دیتے۔ہم ماہنامہ دارالعلوم میں شائع ہونے والی اس خبر کی تردید اور مذمت نذر قارئین کر رہے ہیں تاکہ وہ مہتمم دارالعلوم کے بارے میں کسی غلط فہمی کاشکار نہ ہوں۔(ادارہ) دارالعلوم دیوبند کے خلاف مذموم پروپیگنڈہ ''راشڑیہ سہارا ''نے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم اور سربراہ حضرت مولانا مرغوب الرحمن اطال اللّٰہ بقائہ کے ایک بیان میں (جو مدارس اسلامیہ کے امن پسندانہ طرزعمل سے متعلق تھا )اپنی جانب سے ایک غیر متعلق اورنامناسب اضافہ کرکے جس انداز سے اس کا پروپیگنڈہ کیا، ہر حقیقت پسند اورسنجیدہ شخص '' راشڑیہ سہارا '' کی اس ناروا حرکت کی مذمت کیے بغیر نہیں رہ سکتا ۔ دارالعلوم دیوبند وہ عظیم تعلیمی وتربیتی ادارہ ہے جس نے اپنی وسیع ترخدمات کے ذریعہ ملک کی نیک نامی میں اضافہ کیا ہے ،وطن عزیز کی آزادی کی جدوجہد سے لے کر ملک کے استحکام اورتعمیر وترقی کے سلسلے میں اس کی ایک روشن تاریخ ہے ، سرزمین ہند میں امن وآشتی ،باہمی رواداری اوراحترام انسانیت کے جذبات کو فروغ دینے میں اس اسلامی درسگاہ نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔ راشڑیہ سہارا اپنے بعض ذہنی تحفظات کی بناء پر دارالعلوم کی اس روشن تاریخ کو غالباًبرداشت نہیں کرپارہاہے ، اس لیے اس نے آج کی صحافیانہ چابک دستی کو بروئے کار لاتے