ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے ( حضرت مولانا مفتی محمد رضوان صاحب ) بہت سے لوگوں پر حج فرض ہوچکا ہوتا ہے لیکن وہ حج ادا کرنے میں بہت غفلت اور لاپرواہی کامظاہرہ کرتے ہیں اوراِس بارے میں بے شمار حیلے بہانے اورمختلف تاویلیں پیش کرکے جان بچانے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ یہ تاویلیں اوربہانے اللہ کی پکڑ اورآخرت کی رُسوائی سے نہیں بچا سکتے ۔ خوب اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ جب کسی شخص کو اتنی استطاعت حاصل ہو جائے کہ وہ حج کرسکے تو اُس پر فوراً حج فرض ہو جاتا ہے جس کے بعد بلا شرعی معقول عذر کے تاخیر یا ٹال مٹول کرنے سے انسان گناہ گارہوتا ہے ،اورخدا نخواستہ حج کرنے سے پہلے ہی فوت ہوگیا تو پھر بہت وبال کا اندیشہ ہے۔ حج فرض ہوجانے کے بعد حج کرنے سے پہلے فوت ہوجانے پر احادیث میں بڑی سخت وعیدیں آئی ہیں اوریہ بات ظاہر ہے کہ کسی انسان کو معلوم نہیں کہ وہ کتنے عرصہ زندہ رہ سکے گا اورآئندہ اُس کو حج کرنا نصیب بھی ہو سکے گا یا نہیں بلکہ آئندہ مال بھی ہوگا یا نہیں ، لہٰذا حج فرض ہونے کے بعد جتنی جلدی ممکن ہویہ فریضہ ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ مَنْ اَرَادَ الْحَجَّ فَلْیَتَعَجَّلْ۔ (ابوداؤد) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو حج کا ارادہ کرے اُس کو جلدی کرناچاہئے۔(ابودائود) قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ تَعَجَّلُوْا اِلَی الْحَجِّ ےَعْنِی الْفَرِ یْضَةَ فَاِنَّ اَحَدَکُمْ لَا یَدْرِیْ مَایَعْرِضُ لَہ۔(رواہ ابوالقاسم الاصبھانی،الترغیب والترھیب ج ٢ ص١٠٩ ۔کنزالعمال ج٥ ص٢٤) جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ فرض حج میں جلدی کرو، نہ معلوم کیا بات پیش آجائے ۔(ترغیب و تر ھیب ،کنز العمال ) فائدہ : ایک اور حدیث میں ارشاد ہے کہ حج میں جلدی کرو کسی کو بعد کی کیا خبر ہے کہ کوئی مرض پیش