ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
مسئلہ : فجر کی سنتوں کی چونکہ بہت زیادہ تاکید آئی ہے اس لیے (واجب کے زیادہ قریب ہونے کی بناء پر )یہ بلاعذر بیٹھ کر پڑھنے سے ادا نہیں ہوتیں جبکہ اور سنت موکدہ ادا ہو جاتی ہیں لیکن کراہت تنزیہی کے ساتھ۔ مسئلہ : فجر کی سنتوں کے لیے انہی کی نیت سے تکبیر تحریمہ ضروری ہے۔ تواگر اس خیال سے کہ فجر ابھی طلوع نہیں ہوئی کسی نے دورکعتیں نفل کی نیت سے پڑھیں پھر معلوم ہوا کہ فجر کا وقت ہو چکا تھا تووہ دورکعتیں فجر کی سنت شمار نہیں ہوں گی ۔ مسئلہ : ظہر اور جمعہ کی سنتوں میں پہلے قعدہ میں تشہد کے بعد درود شریف نہ پڑھے۔ اگر بھول سے اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ تک بھی پڑھ لیا تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔ مسئلہ : پہلے کی سنتوں اورفرضوں کے درمیان بات کی تو سنت کا اعادہ نہیں ہے البتہ ثواب کم ہو جاتا ہے ۔بلا عذر فرضوں کے بعد کی سنتوں میں تاخیر کی تو سنتیں ادا ہو جائیں گی لیکن کراہت ہے۔ مسئلہ : فجر کی سنتیں فرض کے ساتھ فوت ہو جائیں تواگر فجر کی نماز سورج نکلنے کے بعد زوال سے قبل ادا کرے تو فرضوں کے ساتھ سنتوں کی بھی قضا کرے اوراگر زوال کے بعد قضا کرے تو صرف فرض کی قضا کرے سنت کی نہیں ۔ اگر فجر کے فرض تو وقت میں پڑھ لیے صرف سنتیں قضا ہو گئیں تو امام محمد رحمہ اللہ کے نزدیک سورج نکلنے کے بعدز وال سے پہلے ان کی قضا کرلے۔دیگر نمازوں کی سنن موکدہ کی وقت گزرنے کے بعد قضا نہیں ہوتی۔ مسئلہ : اگر ظہر کی پہلے کی چار سنت موکدہ رہ گئی ہوں تو فرضوں کے بعد ان کوادا کرے اورفرضوں کے بعد بہتر یہ ہے کہ پہلے دوسنت ادا کرے پھر چار سنت پڑھے لیکن اگر کسی نے فرضوں کے بعد پہلے چار سنت پڑھیں پھر دوسنت پڑھیں تو اس کی سنتیں بھی ادا ہو گئیں ۔