ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
آجائے یا کوئی اورضرورت درمیان میں لاحق ہق جائے (کنز العمال ص ٢٤)ایک اورحدیث میں ہے کہ حج نکاح سے مقدم ہے (کنز العمال )ایک حدیث میں ہے کہ جس کو حج کرنا ہے جلدی کرنا چاہئے کبھی آدمی بیمار ہو جاتا ہے، کبھی سواری کا انتظام نہیں رہتا، کبھی اور کوئی ضرورت لا حق ہو جاتی ہے (کنز العمال )ایک حدیث میں ہے کہ حج کرنے میں جلدی کرو نہ معلوم کیا عذر پیش آجائے (کنزالعمال ) ان احادیث کی بناء پر ائمہ میں سے ایک بڑی جماعت کی تحقیق یہ ہے کہ جب کسی شخص پر حج فرض ہوجائے تو اُس کو فوراً اداکرناواجب ہے تاخیر کرنے سے گنہگار ہوتا ہے ۔(فضائل حج ملخص) کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ بہت سے حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ حج بڑھاپے کی عمر میں کرنے کاکام ہے لہٰذا جوانی میں یا جب تک عمرکا ایک بڑا حصہ نہ گزر جائے اُس وقت تک حج کرنے کی ضرورت نہیں ، حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ حج کا عمر کے کسی خاص حصہ سے تعلق نہیں ہے بلکہ اِس کا تعلق حج کی استطاعت اور قدرت سے ہے، بالغ ہونے کے بعد سے جب بھی کسی کو استطاعت حاصل ہو جائے یہ فریضہ ذمہ میں لازم ہو جاتا ہے ، جس طرح نماز اور روزہ بالغ ہوتے ہی انسان کے ذمے فرض ہوجاتے ہیں، اوراگر انسان زکٰوة کے نصاب کا مالک ہوتو زکٰوة بھی فرض ہوجاتی ہے ، اسی طرح بالغ ہونے کے بعد جب بھی حج کی استطاعت ہوتو حج کا فریضہ عائد ہوجاتا ہے ۔ اورغور کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ حج کا ا صل مزہ جوانی ہی میں ہے، ایک تو اِس وجہ سے کہ حج میں جسمانی محنت اورمشقت پیش آتی ہے بلکہ حج کے احکام اُسی وقت ذوق وشوق اورزندہ دِلی کے ساتھ ٹھیک ٹھیک طریقہ پر انجام دئیے جا سکتے ہیں جبکہ انسان اِس کا متحمل ہو اور انسانی قویٰ اور اعضاء مضبوط ہوں اوریہ بات عام طورپر جوانی میںہی انسان کوحاصل ہوتی ہے نہ کہ بڑھاپے میں ، اور بڑھاپے میں بھی اگرچہ انسان کسی نہ کسی طرح حج کر ہی لیتا ہے لیکن بہت سے کاموں کو ذوق وشوق کے ساتھ کرنے کی صرف حسرت ہی دل میں رہ جاتی ہے ۔ دُوسرے اِس وجہ سے کہ حدیث شریف میں جوانی کی عبادت کو بہت اہمیت دی گئی ہے، اورجوانی کے زمانے کی عبادت پر بڑے فضائل اورخوشخبریاں سنائی گئی ہیں۔ تیسرے اِس وجہ سے کہ اگر اخلاص اورنیک نیتی کے ساتھ صحیح طریقہ پر حج کیا جائے تو تجربہ اور مشاہدہ یہ ہے کہ وہ انسان کے دل ودماغ میں ایک خا ص انقلاب پیدا کرتا ہے جس سے انسان کے دل میں نرمی، اللہ تعالیٰ کے ساتھ خصوصی تعلق اورآخرت کی فکر پیدا ہوتی ہے جس کے نتیجہ میں