ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
کی پابندی پر موقوف ہے اور نہ ہی نماز روزے کا آج سے پابند ہونا اختیار سے باہر ہے۔ حج کے بعد گناہ نہ ہوجانے کا بہانہ : بعض لوگ حج فرض ہوتے ہی فوراً اس لیے حج پر نہیں جاتے کہ حج کے بعد پھر کوئی گناہ نہ ہوجائے لہٰذا پہلے ہر قسم کے گناہوں سے فارغ ہوجائیں اورپھر زندگی کے ا خری دنوں میں حج کریں گے تاکہ بعد میں پھر کوئی گناہ نہ کریں ۔ یاد رکھئے کہ یہ بھی نفس وشیطان کا سکھایا ہوا صرف ایک بہانہ ہے کیونکہ یہ معلوم نہیں کہ زندگی کے کتنے ایّام باقی ہیں اورکب موت آجائے گی۔ اس کا تقاضا تو یہ ہے کہ انسان ہر وقت کو اپنی زندگی کے آخری ایّام سمجھے ، اوراگر خدانخواستہ زندگی کے آخری ایام کا انتظارکرتے کرتے موت آگئی تو پھر کیا ہوگا؟ پھر یہ بھی ظاہر ہے کہ حج کرلینے کے بعد گناہ کرنے کا اختیار اورخواہش بالکل ختم نہیں ہوجاتی بلکہ وہ تو مرتے دم تک برقرار رہتی ہے اور حج کرنے کے بعد بھی گناہ سے بچنے کے لیے اپنے اختیار کو استعمال کرنا پڑتا ہے ورنہ کتنے لوگ ایسے ہیں کہ آخری عمر میں بھی حج کرکے گناہوں سے نہیں بچتے ، تو جس طرح حج کے بعد اپنے آپ کو گناہ سے بچانے کے لیے اپنے ارادہ اوراختیار کو استعمال کرنا پڑتا ہے ،وہ ارادہ اوراختیار تو اللہ تعالیٰ نے آج بھی دیا ہوا ہے اُس کو استعمال کیجئے اورآج ہی سے گناہوں کوچھوڑ دیجئے اور سچی وپکی توبہ کرکے حج کے لیے تشریف لے جائیے ۔ اوراگر بالفرض آج گناہ نہیں چھوڑتے تب بھی اِس کے انتظار میں حج کومؤخر نہ کیجئے ، کیا معلوم کہ اللہ تعالیٰ حج کے فریضہ کی برکت سے گناہ چھوڑنے کی ہمت عطا فرمادیں، اوراگر بعد میں بھی گناہ نہیں چھوٹے تب بھی حج ادا کرنے سے کم ازکم ایک بڑے گناہ (حج نہ کرنے )سے تو چھٹکارا ہو ہی جائے گا ۔یہ کہاں کی عقلمندی ہے کہ نہ دوسرے گناہ چھوڑیں اوراس سے بڑھ کر مزید گناہوں کا ذخیرہ جمع کرتے چلے جائیں ۔ پہلے کچھ کھا کمالیں : بعض لوگ حج کے بارے میں یہ بہانہ کرتے ہیں کہ یہ وقت کھانے کمانے کا ہے، پہلے کچھ کھا کمالیں پھر حج کریں گے ۔ یہ بھی نفس وشیطان کو دھوکہ ہے، ایسے لوگ اصل میں یہ سمجھتے ہیں کہ حج سے پہلے کاروبار میں دھوکہ ، فریب ، جھوٹ، سود، رشوت، کم تولنا ، کم ناپنا، نقلی کو اصلی بتاکر بیچنا سب چلتا ہے ، حج سے آنے کے بعد اگر یہ گناہ کیے تو بڑی بدنامی ہوگی ، لوگ کہیں گے حاجی صاحب ہو کر ایسا کام کرتے ہیں اس لیے وہ جوانی میں حج نہیں کرتے، اورجب بوڑھے ہو جائیں گے اور کسی قابل نہ رہیں گے تو حج کرنے جائیں گے تاکہ واپس آنے کے بعد حج کی