ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
وقت اُس کی آگ ہی پئے یہ پانی ہوگا ،فرمایا گیا وَلْیَغْمِضْ ثُمَّ لِیُطَاطِیْ رَأْسَہ فَیَشْرَبُ مِنْہُ۔ ( مسلم ص ٤٠٠)آنکھ بند کرکے سرجھکا کر آگ کو پانی کی طرح پی لے ۔ ض مسلمان کو اُس کاکافرہوناصاف نظرآجائے گا مَکْتُوْب بَیْنَ عَیْنَیْہِ ک ف ر (مسلم شریف ص ٤٤٠ ج٢ ) ض یہ دنیا بھر میں چکر لگائے گابجز مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کے دونوں جگہ شہروں میں نہ داخل ہوسکے گا لَیْسَ مِنْ بَلَدٍ اِلَّاسَیَطَؤُہُ الدَّجَّالُ اِلَّا مَکَّةَ وَالْمَدِیْنَةَ ۔ (بخاری شریف ص٢٥٣ج١) دجال کے وجود کے یقینی بنانے کے لیے فرمایا گیا کہ مدینہ منورہ میں نہ طاعون آئے گا نہ دجال لَایَدْخُلُھَا الطَّاعُوْنُ وَلَا الدَّجَّالُ (بخاری شریف ص ٢٥٢ج١) چودہ سو سال میں دیکھ چکے ہیں کہ مدینہ شریف میں طاعون کی وباء کبھی نہیں ہوئی اس لیے اس کے ساتھ دوسری بات کہ دجال کا وجود بھی ہوگا اوروہ وہاں نہ داخل ہو سکے گا صحیح ہوگی۔ ض یہ مدینہ منورہ کے باہر ہی زمین شورپر ایک میدان میں ٹھہرے گا یَنْزِلُ بَعْضَ السِّبَاخِ الَّتِیْ بِالْمَدِیْنَةِ۔ ( بخاری شریف ص ٢٥٣ج١) ض لوگ اس سے بچنے کے لیے پہاڑوں پر بھاگ جائیں گے عرب اس زمانہ میں تھوڑے ہوں گے(مسلم شریف ص٤٠٥ ج٢) ۔عربوں کی تعداد آبادی کے لحاظ سے اب بھی زیادہ نہیں ہے پھر شاید جہاد وغیرہ میں شہید ہو کر تعدا داور کم ہو جائے۔ ض اِس سے بچنے اوردُور رہنے کی ہدایت فرمائی گئی ہے، ارشاد ہوا۔ مَنْ سَمِعَ بِالدَّجَّالِ فَلْیَنْأَ عَنْہُ فَوَاللّٰہِ اِنَّ الرَّجُلَ لَیَأْتِیْہِ وَھُوَ یَحْسِبُ اَنَّہُ مُؤْمِن فَیَتَّبِعُہ مِمَّا یُبْعَثُ بِہ مِنَ الشُّبُھَاتِ۔ (ابوداؤد باب خروج الدجال) جو اِس کی خبر سنے اُسے چاہئے کہ اُس سے دُوررہے ،خدا کی قسم آدمی اُس کے پاس آئے گا اوریہ سمجھتا ہوگا کہ میں پکا مسلمان ہوں مگر اُس کے پاس جاتے ہی اُس کے پیچھے چلنے لگے گا کیونکہ وہ شبہہ میں ڈال دینے والی چیزیں دے کر بھیجا جائے گا (جادو وغیرہ کی زبردست قوت اُس کے ساتھ ہوگی )۔