ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
(قسطنطنیہ )فتح کریں گے اُس وقت انہیں ظہورِ دجال کی اطلاع ملے گی اس لڑائی میں مسلمان فاتح ہوں گے لیکن اتنی بڑی تعدا میں شہید بھی ہو جائیں گے کہ فتح کی خاص خوشی نہ ہوا کرے گی سومیں سے ایک آدمی زندہ رہ جائے گا (یعنی کسی کسی خاندان کا یہ حال ہوگا)( مسلم شریف ص٣٩٢ ج٢ )۔ احادیث ِمقدسہ سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اسی دوران یہودی بھی مسلمانوں سے لڑیں گے اورہو سکتا ہے کہ یہ لڑائی حضرت مہدی علیہ السلام کے اسی سفر جہاد میں شام سے ترکی جاتے ہوئے موجودہ (امریکہ کی ذیلی ریاست ) اسرائیل میں ہو، اِس کی خبریوں دی گئی ہے ۔ تُقَاتِلُکُمُ الْیَھُوْدُ فَتُسَلِّطُوْنَ عَلَیْھِمْ حَتّٰی ےَقُوْلَ الْحَجْرُ یَا مُسْلِمُ ھَذَا یَھُوْدِیّ وَرَائِیْ فَاقْتُلْہُ ۔ (مسلم ص ٣٩٦ ج ٢ کتاب الفتن وشرائط الساعة) موجودہ حالت اورانجا م سورہ بنی اسرائیل کے ابتدائی حصہ میں وَاِنْ عُدْ تُّمْ عُدْنَا کے جملہ سے بھی مفہوم ہوتی ہے کہ ان کی بداعمالیاں بڑھیں گی جب وہ انتہا ء کو پہنچیں گی تو انتہائی سزا دی جائے گی۔مسلم شریف میںاسی صفحہ پر جو روایات دی گئی ہیں اِن سے معلوم ہوتا ہے کہ سب یہودی مارے جائیںگے انہیں پتھر بھی پناہ نہ دیں گے صرف ایک درخت جسے'' غَرْقَدْ'' کہا جاتا ہے اُس کے پیچھے یا اُس کی آڑمیں ہوں گے تووہ انہیں پناہ دے گا غرقد کو'' عَوْسَجَہْ'' بھی کہتے ہیں کانٹوں دار درخت ہے فلسطین کے علاقہ میں ہوتا ہے چھوٹے کوعوسجہ اوربڑے کو غرقد کہتے ہیں ۔اِن کا مارا جانا اوردرختوں اورپتھروں کا مخبری کرنا یہ خوارقِ عادت کے طورپر ذکرفرمایا گیا ہے اگرچہ ممکن ہے کہ یہ سائنسی ترقی ہو لیکن احادیث کا سیاق وسباق اور انداز بیان خرق ِعادت پر دلالت کررہا ہے ،واللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم ۔ حضرت مہدی علیہ السلام کے لشکر کا ایک حصہ بھاگ کھڑا ہوگا، ایک حصہ شہید ہو جائے گا ،یہ لوگ افضل الشھداء عنداللہ ہوں گے (مسلم ص ٣٩٢ ج٢)تیسرا حصہ مع جدید رفقاء فتح یاب ہوتا چلا جائے گایہ لشکر قسطنطنیہ فتح کرلے گا ابھی اِس معرکہ سے فارغ ہی ہوئے ہوں گے کہ کوئی شیطان یہ خبر پھیلائے گا کہ دجال تم لوگوں کے اہل وعیال میں پہنچ گیا ہے یہ لوگ واپس روانہ ہوں گے اورشام کے موجودہ دارالخلافہ دمشق پہنچیں گے تووہاں دجال نہ ہوگا یہ خبر جھوٹی ہوگی لیکن وہیں اتنا پتہ چل جائے گا کہ وہ دنیا میں ظاہر ہو چکا ہے ابھی یہ لوگ اِسی مقام پر ہوں گے کہ نزول مسیح علیہ السلام ہو جائے گا۔ (مسلم ص٣٩٢ ج٢)