ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے : ثُمَّ یَنْشَأُ رَجُل مِّنْ قُرَیْشٍ اَخْوَالُہ کَلْب فَیَبْعَثُ اِلَیْھِمْ بَعْثًا فَیَظْھَرُوْنَ عَلَیْھِمْ وَذَالِکَ بَعْثُ کَلْبٍ وَالْخَیْبَةُ لِمَنْ لَّمْ یَشْھَدْ غَنِیْمَةَ کَلْبٍ ۔ (ابوداؤد کتاب المہدی) پھر ایک قریشی شخص اُبھرے گا ،(اُس کی ننھیال )اُس کے ماموں بنوکلب ہوں گے وہ حضرت مہدی کے مقابلہ کے لیے لشکر روانہ کرے گا ۔حضرت مہدی اِن پر فتح پائیں گے یہ لشکر (درحقیقت )بنو کلب پر مشتمل ہوگا جو اِن کے اموال غنیمت نہ حاصل کرے وہ خسارہ میں رہا۔ حضرت امام مہدی علیہ رحمة اللہ ورضوانہ کے نام کے بارے میں ارشاد ہو ا : یُوَاطِیئُ اِسْمُہ اِسْمِیْ وَاسْمُ اَبِیْہِ اِسْمَ اَبِیْ۔ (ابوداؤد کتاب المہدی) اُن کا نام میرے نام پر ہوگا اور اُن کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہوگا۔ حضرت مہدی کے ساتھ موعود کالفظ استعمال کیا جاتا ہے یعنی جن کے ظہور کی اطلاع دی گئی ہے اور اُن کا وجود اُس وقت سارے مسلمانوں کی فلاح کا سبب ہوگا اوراِس کا احادیث میں وعدہ کیا گیا ہے۔ ان کے بارے میں بہت روایات موجود ہیں حتی کہ روایات میں حضرت مہدی کا حلیہ بھی بتلایا گیا ہے۔ اَجْلَی الْجَبْھَةِ اَقْنَی الْاَنْفِ کشادہ پیشانی بلند ناک ایک اور روایت میں نسب بھی بتلایا گیا ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر ارشاد فرمایا : اِنَّ ابْنِیْ ھَذَا سَیِّد کَمَا سَمَّاہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَسَیَخْرُجُ مِنْ صُلْبِہ رَجُل یُسَمّٰی بِاسْمِ نَبِیِّکُمْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَشْبَھُہ فِی الْخُلُقِ وَلَا یَشْبَھُہ فِی الْخَلْقِ۔(ابوداؤد شریف کتاب المہدی) میرا یہ بیٹا سردار ہے جیسے کہ جناب رسول اللہ ۖ نے انہیں (سیّد) فرمایا ہے اوراِن کی نسل میں ایک شخص پیدا ہوگا تمہارے نبی کا ہم نام ہوگا عادات میں نبی کریم ۖکے