ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
حضرت سرورکائنات علیہ الصلٰوة والسلام نے ارشاد فرمایا کہ بیت المقدس کی آبادی یثرب (مدینہ منورہ ) کی بربادی ہوگی اورمدینہ شریف کی ویرانی جنگ کا پیش خیمہ ہوگی اورجنگ کا شروع ہوناقسطنطنیہ کی فتح ہوگااورقسطنطنیہ کا فتح ہو نا دجال کا خروج ہوگا ۔پھر جناب رسول اللہ ۖ نے اپنا دست مبارک اُن کے کندھے (مونڈھے )پر یاران پر مارا پھر فرمایا کہ بلا شبہ یہ سب حق ہے (یقینا ہو گا) جیسے کہ تم یہاں موجود بیٹھے ہو (یعنی معاذ بن جبل)۔ احادیث میں اکثر جگہ لفظ فتنہ سے آپس کی لڑائی اورخانہ جنگی مراد ہوتی ہے اورملحمہ سے وہ لڑائی مراد ہوتی ہے جو مسلمانوں کی دُوسروں سے ہو۔ اس وقت اسرائیل نے بیت المقدس کو دارالخلافہ بنالیا ہے اس لیے اس کی آبادی کا عروج تو شروع ہو گیا ہے۔ احادیث مقدسہ سے یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ عیسائیوں کا مذہبی (یعنی عیسائیت کا )مرکز رُوم ہو گا اورممکن ہے مادی مرکز بھی اِسی کو بنا لیا جائے۔ مسلمان اور عیسائی دشمن پر فتح یاب ہونے کے بعد صرف دو آدمیوں کے جھگڑے کی وجہ سے ایک بات کو اپنے وقار کا مسئلہ بنا کر معاہدہ توڑ دیں گے اورمسلمانوں سے جنگ کریں گے چنانچہ ایک اورحدیث میں ارشاد ہے صحابی نے فرمایا : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ ۖ ےَقُوْلُ سَتُصَالِحُوْنَ الرُّوْمَ صُلْحاً آمِناً فَتَغْزُوْنَ اَنْتُمْ وَہُمْ عَدُ وًّا مِنْ وَّرَائِکُمْ فَتُنْصَرُوْنَ وَتَغْنِمُوْنَ وَتَسْلِمُوْنَ ثُمَّ تَرْجِعُوَْنَ حَتّٰی تَنْزِلُوْا بِمَرَجٍ ذِیْ تَلُوْلٍ فَیَرْفَعُ رَجُل مِّنْ اَہْلِ النَّصْرَانِیَّةِ الصَّلِیْبَ فَیَقُوْلُ غَلَبَ الصَّلِیْبُ فَیَغْضَبُ رَجُل مِّنَ الْمُسْلِمِیْنَ فَیَدُقُّہ فَغِنْدَ ذَلِکَ تَغْدِرُ الرُّوْمُ وَتَجْمَعُ لِلْمَلْحَمَةِ ۔ (ابو دا ؤد باب ما یذکر من ملاحم الروم) میں نے جناب رسول اللہ ۖ سے سنا ہے آپ نے ارشاد فرمایا کہ عنقریب (ایسا وقت آئے گا کہ)تم اہل ِرُوم سے قابل ِاطمینان صلح کروگے پھر تم اوروہ اپنے ایک دشمن سے لڑو گے تمہیں نصرت وغنیمت حاصل ہوگی اوربچ بھی جائو گے (سلامت رہوگے)پھر واپسی کے