ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
ظلم کا اس قدر بڑھ جانا جس سے پناہ لینی مشکل ہو، اِس کی کئی صورتیںہوسکتی ہیں ایک تو یہ کہ حکام انتظامیہ عدلیہ سب ہی ظالم ہو جائیں دوسرے یہ کہ آپس میں خانہ جنگی ہو۔ جرم کسی کا ہو مارا کوئی اورجائے یا اوراِس قسم کی صورتیں۔ یہ سب باتیں ہرسلیم الفطرت شخص کے نزدیک معیوب ہیں اوراسلام میں گناہ حرام یا قابلِ تعزیر وحد ہیں جس قوم میں یہ پائی جائیں وہ رُوبزوال ہو جاتی ہیں اوربڑھ جائیں تو تباہ ہوجاتی ہیں۔ پہلے زمانوں (قرون ِوسطیٰ) میں بھی یہ باتیںپائی گئی ہیں لیکن افراد میں تھیں یعنی بہت کم اورجب ان میں مبتلا لوگوں کی تعداد بہت بڑھ گئی تو پوری مسلم قوم پر زوال آگیا حکومتیں چھنتی چلی گئیں حتی کہ پوری دنیا میں کوئی بھی مسلم سلطنت اپنی آزادی پر قائم نہ رہ سکی۔ مذکورہ بالا خرابیوں کے پانے جانے پر عیسائیوں کے غلبہ کی خبر حدیث میں آئی ہے ۔حضرت شاہ رفیع الدین صاحب تحریر فرماتے ہیں جب یہ تمام علامات وآثار نمایاں ہو جائیں تو عیسائی بہت ملکوں پر غلبہ کرکے قبضہ کرلیں گے۔ اورایسا واقعتا ہو چکا ہے دُنیا بھر کی سب مسلم سلطنتیں تباہ ہو گئیں اورعیسائی چھا گئے، اس پر یہ سوال ہو سکتا ہے کہ یہ خرابیاں تو ہماری قوم میں باقی تھیں پھر عیسائیوں کا غلبہ کیسے ہٹا ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ عیسائیوں کے مظالم زیادہ ہوگئے انہوں نے پوری دنیا کو کھلونا بنا لیا اور غلامی کی زندگی گزارنے پرمجبور کردیا اورظلم ایسی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ کو بہت نا پسند ہے۔ جناب رسول ا للہ ۖنے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجتے وقت ہدایت فرمائی تھی : وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُوْمِ فَاِنَّہ لَیْسَ بَیْنَھَا وَبَیْنَ اللّٰہِ حِجَاب۔(بخاری شریف ص٢٠٣ ج١ کتاب الزکٰوة) اورمظلوم کی بددعاء سے بچتے رہنا کیونکہ مظلوم کی دُعاء اوراللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں (یعنی نہایت سریع التاثیر ہوتی ہے )۔ عیسائیوں کے پوری دُنیا پر چھا جانے کے بعد سمٹ جانے کی وجہ بظاہر یہی ہے کہ اُن کے مظالم بڑھ گئے تھے انہوں نے اقوام عالم کو محکوم ہی نہیں بلکہ انہیں غلام بھی بنالیا تھا ۔الجزائر ، ویت نام ، کوریا وغیرہ سب ان کے کھلونے بنے رہے ہیں اوراسرائیل کا ناسور اِن کا ہی پیدا کردہ ہے ۔