ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
اسی طرح اس اعلان کے آخر میں حاجی صاحب نے اپنے آپ کو دوسروں کے برابر رکھا ہے سوائے اِس کے کہ اُن کا اسم گرامی سب سے پہلے لکھا گیا ہے ۔ تحریرہے کہ : ''نام متممان کے درج ذیل ہیں جن صاحبوں کو روپیہ چندہ بھیجنا منظور ہوتو بنام ان کے بذریعہ خط بیرنگ ارسال فرمادیں ۔ رسید اُن کی بصیغۂ پیڈ بھیجی جاوے گی فقط حاجی عابد حسین صاحب ،مولوی محمد قاسم صاحب نانوتوی، مولوی مہتاب علی صاحب ،مولوی ذوالفقار علی صاحب ،مولوی فضل الرحمن صاحب ، منشی فضل حق صاحب ،شیخ نہال احمد صاحب، العبد فضل حق سربراہ کار مدرسہ عربی وفارسی وریاضی قصبہ دیوبند تحریر بتاریخ ١٩ محرم الحرام ١٢٨٣ھ روزدو شنبہ ۔'' (تاریخ دارالعلوم ص ١٥٦ ۔ ١٥٧ ج ١ ) مولانا محبوب رضوی لکھتے ہیں : ''ان میں حضرت نانوتوی قدس سرہ دارالعلوم کے سب سے پہلے سرپرست تھے اور حضرت حاجی عابد حسین رحمة اللہ علیہ پہلے مہتمم تھے۔''( تاریخ دارالعلوم ص مذکورہ بالا) یہی حضرات اراکین ِشورٰی قرار پائے ۔(تاریخ دارالعلوم ص ١٦١ ج ١) سالانہ امتحان شعبان ١٢٨٣ھ میں ہوا۔ ممتحن حضرات تین تھے حضرت نانوتوی ،مولانا مہتاب علی صاحب ،مولانا ذوالفقار علی صاحب رحمہم اللہ ( تاریخ دارالعلوم ص ١٦٠ و ص ١٦١ ج ١) ١٢٨٤ھ میں وبائی امراض اس شدت سے ہوا کہ دوماہ مدرسہ بند رہا اور حضرت حاجی صاحب نے اچانک حج کا ارادہ فرمالیا اُن کے اِس سفر کو دارالعلوم کے لیے زلزلہ سے تعبیر کیاگیا ہے ۔ابتداء شعبان ١٢٨٤ھ سے مولوی رفیع الدین صاحب کو مہتمم بنادیا گیا ۔ ١٢٨٥ھ میں حضرت گنگوہی قدس سرہ نے طلبہ کا سہ ماہی امتحان لیا اور مدرسہ کا معائنہ فرمایا ۔ ١٢٨٦ھ میں ملک گیر قحط رہااور تپ و لرزہ کی وباء کی شدت رہی، مدرسہ میں پانچ ماہ تعلیم نہیں ہو سکی۔اس سال اہتمام میں پھر تبدیلی ہوئی ۔ مولانا رفیع الدین صاحب سفرِ حج پر چلے گئے اور حضرت حاجی محمد عابد صاحب کو دوبارہ مہتمم بنا دیا گیا۔ ١٢٨٧ھ :گزشتہ برس کا سالانہ امتحان اس سال ذی الحجہ میں لیا گیا ملک میں قحط اور گرانی رہی۔ ١٢٨٨ھ :طلبہ کی تعداد بڑھ گئی قاضی کی مسجد کے قریب کرایہ پر مکان لیا گیا۔ اس موقع پر اکابر دارالعلوم نے یہ محسوس کیا کہ اب دارالعلوم کے لیے ایک وسیع اور کشادہ عمارت کی ضرورت ہے۔ اس زمانے میں دیوبند کی جامع مسجد زیرِ