ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
''ہر شخص جس راستہ سے فیضیاب ہوا ہے اُس کا گیت گاتا ہے اور اُسی کا مدح و ثنا خواں ہوتا ہے اور یہ اس کا فریضہ ہے ورنہ لطف خداوندی منحصر کسی خانوادہ اور کسی طریقہ میں نہیں ہے ہاں ازمنہ مختلفہ میں اسی طرح تبدیل ہوتا رہتا ہے جیسا کہ کاشتکار کبھی کسی نالی سے پانی جاری کرتا ہے اور کبھی کسی نالی سے، فیض مبداء فیاض بھی اسی طرح اُلٹ پلٹ کرتا رہتا ہے۔ حضرت مجدد رحمة اللہ علیہ اپنے طریقہ کا گیت گاتے ہیں وہ سچ فرماتے ہیں اُن کو وہاں ہی فیضِ اتم حاصل ہوا اور اس زمانہ میں توجہ اور عنایا ت از لیہ اس طرف بہت زیادہ مبذول تھی مگر ہمیشہ نہ پہلے تھی اور نہ بعد کو ہوئی ۔ہمارے اسلاف کرام پر عنایا تِ الٰہیہ سلوکِ چشتیہ میں بہت زیادہ مبذول ہوئیں جو کہ از منہ ء اخیرہ میں دوسرے طرق میں اپنا مثیل نہیں رکھتیں وذلک فضل اللّٰہ یؤ تیہ من یشاء ہم جملہ طرق اور ان کے مشائخ کے سب کے درویوزہ گر ہیں مگر اپنے باپ کا گیت گانا اس سے زیادہ ضروری سمجھتے ہیں جتنا کہ چچا تایوں کا حتی کہ اجداد کرام کا ''جس کا کھائے اُسی کا گائے ''مشہور مثل ہے۔ ہمارے اسلاف کرام قدس اللہ اسرارہم اگرچہ سلوکِ چشتیہ میں بہت زیادہ چست وچالاک اور گامزن ہیں مگر عمل کی حیثیت سے حضرت مجدد رحمہ اللہ ہی کے قدم بقدم ہیں در کفے جامے شریعت درکفے سندانِ عشق ہر ہو سنا کے نہ داند جام وسنداں بافتن یہ نعمت غیر مترقبہ حضرت حاجی عبدالرحیم صاحب ولایتی سے شروع ہوتی ہے اس کے یہ معنے نہیں کہ پہلے نہ تھی یا دوسرے اس سے خالی تھے مگر اعتبار غلبہ کا ہے ۔ (مکتوب ٢٤ ص ٦٤۔ ٦٥ مکتوبات شیخ الاسلام ج ١ ) حضرت اقدس مولانا مدنی رحمة اللہ علیہ نے مکتوبات میں بہت جگہ سالکین کو تحریر فرمایا ہے یہ حال ''نسبت چشتیہ کا اثر ہے '' اور نسبت چشتیہ کا ظہور ہے ''وغیرہ اب حضرت حاجی محمد عابد صاحب رحمة اللہ علیہ کا نقشہ سلاسل ملفوظات انوری سے ملاحظہ ہو۔ ١ ''حج سے واپسی پر کچھ روز بعد آپ نے مدرسہ کے حسابات کی پڑتال کی ۔پھر جامع مسجد کی کیفیت دیکھی اور حال دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ اس وقت تک کوئی آمدنی مسجد کے نام کی نہیں اور نہ وہ جگہ بھی پورے طورسے صاف ہوئی ہے۔ کچھ روز تو آپ کسی مصلحت سے خاموش رہے مگر تھوڑی ہی مدت کے بعد پھر ہردو حکم حاجی امداد اللہ صاحب کے بجالائے یعنی شادی بھی کرلی اور بنیاد مسجد بھی ١ شجرہ مبارکہ کی لکھائی بہت باریک ہونے کی وجہ سے پڑھنا دشوار ہے اس لیے طبع نہیں کیا جا رہا۔محمود میاں غفر لہ