ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
بھی آپ کے برابر ہوگئے ہیں تو حضرت شیخ الہند نے سنا اور مسکرائے اور فرمایا بھائی اصغر حسین تم کہاں کہاں اِن کی برابری کروگے (حیات شیخ الہند مؤلفہ حضرت میاں صاحب شائع کردہ کتب خانہ اصغریہ دیوبند ص ١٩٩۔ ١٩٨) حضرت شیخ الہند کا یہ جملہ اتفاقی نہ تھا بلکہ حضرت مدنی رفاقت وقربت ومعیت کی ایک عظیم پیش گوئی تھا۔ حضرت مدنی نے ایک لمبا عرصہ شیخ الہند کی حویلی میں خادم خاص کے طورپر گزارہ اور ہر لمحہ ہر گھڑی استاد کی خدمت میںاپنے آپ کو چوبند رکھا کوئی گھڑی ایسی نہ گزری شیخ الہند نے آپ کو اپنے سے دور محسوس کیا ہو۔ شیخ الہند ١٤ جنوری ١٩١٧ء بمطابق ١٨ربیع الثانی ١٣٣٥ھ کو حجاز مقدس سے گرفتار ہوئے بعد ازاں مالٹا کی جیل میں منتقل کردئیے گئے تو اُس مشکل وقت میں بھی ایک بہترین اور ہمسفر کے طورپر آپ کے ساتھ تھے ۔٨جون ١٩٢٠ء کو جب آپ مالٹا کی جیل سے رہا ہوئے توآپ کافی علیل تھے گھر واپس پہنچے تو حضرت شیخ الہند کی اہلیہ نے کہاکہ میں حسین احمد کے سرپر پیار کا ہاتھ پھیرنا چاہتی ہوں۔ ظاہر ہے جب انہوں نے حضرت مدنی سے اتنی محبت اور اخلاص کے ساتھ اپنے شوہر نامدار کی خدمت کرتے ہوئے سنا تو ان مشفقانہ جذبہ جوش میں آیا اور ان کا جی چاہا کہ میں حسین احمد مدنی کے سرپر شفقت کا ہاتھ رکھوں۔ حضرت شیخ الہند نے جب یہ بات سنی تو رقت آمیز لہجے میں فرمایا کہ جی میرا بھی نہیں چاہتا کہ تو حسین احمد مدنی سے پردہ کرے کیونکہ حقیقی بیٹا بھی ہوتاتو اتنی خدمت نہ کرتالیکن ہر حال شرعی طورپرغیر محرم کے سامنے آنے کی اجازت نہیں ہے (بحوالہ چراغ محمد صفحہ نمبر ١٣٩) اِس کو کہتے ہیں جو مرضیِ جاناں نہیں وہ مرضِ جاں بھی نہیں ۔ یہ ہے اکابر علماء دیونبد کا دین محمدی پر عمل۔ احقام شرع کو کائنات کی ہر چیز پر اس طرح مقدم رکھتے کہ دنیا والے حیران و پریشان رہ جاتے۔ ہم اکابر علماء دیوبند کے نام لیوا تو ہیں مگر افسوس کا مقام ہے کہ جب کبھی ہمارے سامنے معاشرتی یاخاندانی رسم و رواج یا دنیاوی منفعت یا کوئی طبعی تقاضہ شرعی حکم کے مقابل آجاتا ہے تو ہم شرعیت کو اس طرح پس پشت ڈالتے ہیں جیسا کہ ہمارا اس سے کبھی تعلق رہا ہی نہیں ۔چاہیے تو یہ کہ جس طرح ہم اپنے مسلمان ہونے کا فوراً اقر ارکرتے ہیں عملاً بھی اس عظیم مذہب کو اپنی زندگیوں میں داخل کریں جیسا کہ اللہ رب العزت کا ا رشاد ہے : یا ایھا الذین امنوا اُدخلوا فی السلم کافة (سورة بقرہ آیت نمبر٢٠٨)اے ایمان والو اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجائو۔