Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004

اكستان

59 - 65
بھی آپ کے برابر ہوگئے ہیں تو حضرت شیخ الہند  نے سنا اور مسکرائے اور فرمایا بھائی اصغر حسین  تم کہاں کہاں اِن کی برابری کروگے (حیات شیخ الہند مؤلفہ حضرت میاں صاحب شائع کردہ کتب خانہ اصغریہ دیوبند ص ١٩٩۔ ١٩٨) حضرت شیخ الہند  کا یہ جملہ اتفاقی نہ تھا بلکہ حضرت مدنی   رفاقت وقربت ومعیت کی ایک عظیم پیش گوئی تھا۔ 
	حضرت مدنی   نے ایک لمبا عرصہ شیخ الہند  کی حویلی میں خادم خاص کے طورپر گزارہ اور ہر لمحہ ہر گھڑی استاد کی خدمت میںاپنے آپ کو چوبند رکھا کوئی گھڑی ایسی نہ گزری شیخ الہند نے آپ کو اپنے سے دور محسوس کیا ہو۔
	شیخ الہند ١٤ جنوری ١٩١٧ء بمطابق ١٨ربیع الثانی ١٣٣٥ھ کو حجاز مقدس سے گرفتار ہوئے بعد ازاں مالٹا کی جیل میں منتقل کردئیے گئے تو اُس مشکل وقت میں بھی ایک بہترین اور ہمسفر کے طورپر آپ کے ساتھ تھے ۔٨جون ١٩٢٠ء کو جب آپ مالٹا کی جیل سے رہا ہوئے توآپ کافی علیل تھے گھر واپس پہنچے تو حضرت شیخ الہند کی اہلیہ نے کہاکہ میں حسین احمد کے سرپر پیار کا ہاتھ پھیرنا چاہتی ہوں۔
	ظاہر ہے جب انہوں نے حضرت مدنی   سے اتنی محبت اور اخلاص کے ساتھ اپنے شوہر نامدار کی خدمت کرتے ہوئے سنا تو ان مشفقانہ جذبہ جوش میں آیا اور ان کا جی چاہا کہ میں حسین احمد مدنی   کے سرپر شفقت کا ہاتھ رکھوں۔ حضرت شیخ الہند  نے جب یہ بات سنی تو رقت آمیز لہجے میں فرمایا کہ جی میرا بھی نہیں چاہتا کہ تو حسین احمد مدنی  سے پردہ کرے کیونکہ حقیقی بیٹا بھی ہوتاتو اتنی خدمت نہ کرتالیکن ہر حال شرعی طورپرغیر محرم کے سامنے آنے کی اجازت نہیں ہے (بحوالہ چراغ محمد صفحہ نمبر ١٣٩) اِس کو کہتے ہیں جو مرضیِ جاناں نہیں وہ مرضِ جاں بھی نہیں ۔ یہ ہے اکابر علماء دیونبد کا دین محمدی پر عمل۔ احقام شرع کو کائنات کی ہر چیز پر اس طرح مقدم رکھتے کہ دنیا والے حیران و پریشان رہ جاتے۔ 
	ہم اکابر علماء دیوبند کے نام لیوا تو ہیں مگر افسوس کا مقام ہے کہ جب کبھی ہمارے سامنے معاشرتی یاخاندانی رسم و رواج یا دنیاوی منفعت یا کوئی طبعی تقاضہ شرعی حکم کے مقابل آجاتا ہے تو ہم شرعیت کو اس طرح پس پشت ڈالتے ہیں جیسا کہ ہمارا اس سے کبھی تعلق رہا ہی نہیں ۔چاہیے تو یہ کہ جس طرح ہم اپنے مسلمان ہونے کا فوراً اقر ارکرتے ہیں عملاً بھی اس عظیم مذہب کو اپنی زندگیوں میں داخل کریں جیسا کہ اللہ رب العزت کا ا رشاد ہے  :  یا ایھا الذین امنوا اُدخلوا فی السلم کافة  (سورة بقرہ آیت نمبر٢٠٨)اے ایمان والو اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجائو۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
64 اس شمارے میں 3 1
65 حرف آغاز 4 1
66 درسِ حدیث 10 1
67 حضرت ثا بت بن قیس کا تقوٰی اور نبی علیہ السلام کا اُن پر اعتماد 10 66
68 پہلے زمانہ میں اچھے خطیب کے لیے بلند آواز والا ہونا ضروری تھا : 10 66
69 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ : 11 66
70 اپنی تعداد پر گھمنڈ کا نقصان : 11 66
71 میدان جنگ میں اطمینان اور سکینہ کانزول : 11 66
72 رسولِ خدا پیچھے نہیں ہٹے : 12 66
73 بہادری کی انتہاء ،سواری سے اُتر گئے : 12 66
74 حضرت ثابت باکمال خطیب تھے : 12 66
75 جھوٹے نبی کا گھٹیا مقصد اور نبی علیہ السلام سے گفتگو : 13 66
76 مقاصدِ نبوت : 13 66
77 مثال سے وضاحت : 13 66
78 اُسی وقت آپ نے اُسے قتل کیوں نہ کیا : 14 66
79 حضرت ثابت بن قیس پر اعتماد : 14 66
80 حضرت ثابت بن قیس کا تقوٰی اور احتیاط : 15 66
81 علماء اور ائمہ مساجد کو بھی اِس سنت پر عمل کرنا چاہیے : 15 66
82 حضرت ثابت بن قیس کو جنت کی نوید : 15 66
83 دلائل نبوت ۖ 16 1
84 (١) قرآن مقدس، سراپا معجزہ : 16 83
85 (٢) چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا : 17 83
86 .3پتھر کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا 18 83
87 4۔کنکریوں کا تسبیح پڑھنا 18 83
88 (٥) درختوں کا پیغمبر علیہ السلام کی صداقت کی گواہی دینا : 19 83
89 (٦) غروب کے بعد سورج کا لوٹ آنا : 21 83
90 (٧) کھجور کے ستون کا آپ کی جدائی پربِلک بِلک کر رونا : 21 83
91 (٨) اُنگلیوں سے پانی نکلنا : 23 83
92 (٩) برکتیں ہی برکتیں : 24 83
93 (١٠) عصا اور کوڑے کا رات میں روشن ہونا : 25 83
94 مہتمم اول دارالعلوم دیوبند جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 27 1
95 ملا محمود : (وفات١٣٠٤ھ/١٨٨٦ء ) 28 94
96 قیام دارالعلوم کا ذکر بزبان مولانا ذوالفقار علی : 28 94
97 ذکر بناء جامع مسجد دیوبند : 32 94
98 مسعودیوں کے علماء دیوبند پر اعتراضات 37 1
99 (١) عرش و کعبہ و کرسی کی توہین : 37 98
100 سرکارِ دوعالم ۖ کا حلیہ مبارک 40 1
101 سیرة نبوی اور مستشرقین 41 1
102 جہاد پرمستشرقین کا اعتراض : 41 101
103 مقصد ِجہاد دین پرجبر نہیں رفع فساد ہے : 42 101
104 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 48 1
105 مصائب وآلام سے بچنے کے شرعی نسخے 49 1
106 (١) گناہوں سے بچنا اور کثرت سے استغفا ر پڑھنا : 49 105
107 (٢) اپنا فرض منصبی پورا کرنا : 52 105
108 (٣) دُعاء کا اہتمام کرنا : 53 105
109 (٤) صدقہ و خیرات کا اہتمام کرنا : 54 105
110 (٥) مسنون اور اد و وظائف کا پڑھنا : 55 105
111 تکالیف سے فوری نجات کا راستہ : 56 105
112 ہر مصیبت و تکلیف کا علاج : 56 105
113 آفات ومشکلات سے حفاظت کا نسخہ : 56 105
114 تمام بلائوں سے حفاظت : 56 105
115 سحر اور نظربد سے حفاظت : 57 105
116 انتقال پر ملال 57 1
117 ہر لمحہ پیشِ نظر مرضیِ جاناں رہے 58 1
118 دینی مسائل 60 1
119 ( نماز کو توڑنے والی چیزوں کا بیان ) 60 118
120 ١۔ نماز میں بولنا یا بِلا ضرورت آواز نکالنا : 60 118
121 ٢۔ ایسا عمل کرنا جو کثیر ہو اور نماز کی جنس سے نہ ہو : 61 118
122 (٣) نماز کے اندر کھانا پینا : 62 118
123 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter