ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
سعادت سے محرومی پروہ بے جان تنا بے چین اور بے قرار ہوگیا اور اُس وقت تک بلک بلک روتا رہا جب تک پیغمبر علیہ السلام نے اُس کے قریب تشریف لا کر خود تسلی نہ فرمادی ۔ روایت میں ہے : کان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یخطب الی جذع فاتخذ لہ منبر فلما فارق الجذع وعمد الی المنبر الذی صنع لہ جزع الجذع فحن کما تحن الناقة فرجع النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فوضع یدہ علیہ وقال اختر ان اغرسک فی المکان الذی کنت فیہ فتکون کما کنت وان شئت ان اغرسک فی الجنة فتشرب من انھارھا وعیونھا فیحسن نبتک وتثمر فیأکل اولیاء اللّٰہ من ثمرتک فسمع النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم وھو یقول لہ نعم ! قد فعلت مرتین فسئل النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال اختار ان اغرسہ فی الجنة (سنن دارمی الخصائص الکبرٰی ٢/١٢٦) پیغمبر علیہ الصلٰوة والسلام ایک کھجور کے تنے پر ٹیک لگا کرخطبہ دیا کرتے تھے پھر آپ کیلیے باقاعدہ منبر بناد یا گیا پس جب آپ کھجور کے تنے کو چھوڑ کر منبر کی طرف تشریف لے آئے تو وہ تنا بے قرار ہوگیااوراس طرح رونے لگا جیسے اُونٹنی روتی ہے۔ چنانچہ آنحضرت ۖ اس تنے کے پاس تشریف لائے اور اس پر ہاتھ رکھ کر ارشاد فرمایا کہ دو میں سے ایک بات پسند کرلے تو چاہے تو میں تجھے اسی جگہ زمین میں بودوں جہاں تو پہلے تھا اورتو پھر اسی طرح سر سبز وشاداب ہوجائے اور اگر تو چاہے توتجھے جنت میں بودوں جس کی نہروں اورچشموں سے تو سیراب ہو اور تیری شادابی میں نکھار آئے اور تجھ پر پھل لگیں جنہیں اللہ کے ولی نوشِ جان کریں۔راوی فرماتے ہیں کہ اسکے بعد پیغمبر علیہ الصلٰوة والسلام نے اس تنے کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ''ہاں مجھے بیشک باربار منظور ہے'' نبی اکرم علیہ الصلٰوة والسلام سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس تنے نے اس با ت کو پسند کر لیاکہ میں اسکی جڑیں جنت میں لگا دوں ۔