ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
مسئلہ : ایک عذر والے کی اقتداء دو عذر والے کے پیچھے درست نہیں مثلاً کسی کو خروج ِریح کا مرض ہو اور وہ ایسے شخص کی اقتداء کرے جس کوخروج ریح اور سلس البول دوبیماریاں ہوں ۔ مسئلہ : ایک طرح کے عذر والے کی اقتداء دوسری طرح کے عذر والے کے پیچھے درست نہیں ۔مثلاً سلس البول والا ایسے شخص کی اقتداء کرے جس کو نکسیربہنے کی شکایت ہو۔ مسئلہ : قاری کی اقتداء اُمی کے پیچھے درست نہیں اور قاری وہ کہلاتا ہے جس کو اتنا قرآن صحیح یاد ہو جس سے نماز ہوجاتی ہے اور اُمی وہ جس کو اتنا بھی یاد نہ ہو۔ مسئلہ : اُمی کی اقتداء اُمی کے پیچھے جب کہ مقتدیوں میں کوئی قاری موجود ہو درست نہیں کیونکہ اس صورت میں اس اُمی امام کی نماز فاسد ہوجائے گی اورجب امام کی نماز فاسد ہوگئی تو سب مقتدیوں کی نماز فاسد ہوجائے گی جن میں وہ اُمی مقتدی بھی ہے۔ مسئلہ : اُمی کی اقتداء گونگے کے پیچھے درست نہیں اس لیے کہ اُمی اگرچہ بالفعل قراء ت نہیں کر سکتا مگر قادر تو ہے اس وجہ سے کہ وہ قراء ت سیکھ سکتا ہے ۔گونگے میں تو یہ قدرت بھی نہیں ۔ مسئلہ : جس شخص کا جسم جس قدر ڈھانکنا فرض ہے چھپا ہواہو اس کی اقتداء برہنہ کے پیچھے درست نہیں۔ مسئلہ : رکوع وسجود کرنے والے کی اقتداء ان دونوں سے عاجز کے پیچھے درست نہیں اور اگر کوئی شخص صرف سجدے سے عاجز ہو، اس کے پیچھے بھی اقتداء درست نہیں ۔ مسئلہ : نذر کی نماز پڑھنے والے کی اقتداء نفل کی نماز پڑھنے والے کے پیچھے درست نہیں اسلیے کہ نذر کی نماز واجب ہے۔ مسئلہ : نذر کی نماز پڑھنے والے کی اقتداء قسم کی نماز پڑھنے والے کے پیچھے درست نہیں مثلاً اگر کسی نے قسم کھائی کہ میں آج چار رکعت پڑھوں گا اور کسی نے چار رکعت نماز کی نذر کی ۔ نذر کی نماز واجب ہے اور قسم کی نماز نفل ہے کیونکہ قسم کو پوراکرنا واجب ہی نہیں ہوتا بلکہ اس میں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نماز نہ پڑھے اس کی جگہ قسم کا کفارہ دیدے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ جس کا م کی قسم کھائی ہے اگر وہ کام اصل سے فرض یا واجب ہے تب تو قسم کو پورا کرنا متعین ہے ۔اور اگر وہ گناہ ہے تو قسم توڑنا اور کفارہ دینا متعین ہے ۔اور اگر نہ فرض و واجب ہے اور نہ ہی گناہ ہے تو دیکھا جائے گا کہ اس کا کرنا بہتر ہے تو قسم کو پورا کرنا افضل ہوگا اور اگر نہ کرنابہتر ہے تو قسم توڑنا بہتر ہوگا اور اگر دونوں برابر ہیں توقسم پورا کرنا اولیٰ ہے۔ غرض جس کام پر قسم کھائی جائے اُس کو پورا کرنا بہر صورت واجب نہیں ہو جاتا ۔اس لیے اگر نفلی نماز کے لیے قسم کھا لی تو وہ واجب نہیں ہوئی۔ (باقی صفحہ ٥٩ پر)