ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003 |
اكستان |
|
خالی ہونا لازم نہیں آتا اس لیے ان صاحب کے جواب میں )آپ نے فرمایا (یہاں اصل مقصود تو اللہ تعالیٰ کے فعل کو پیشِ نظر رکھنا ہے اور وہ یہی ہے کہ)دوزخ کی آگ دنیا کی آگ کے مقابلہ میں اُنہتر درجہ بڑھادی گئی ہے اور ہر درجہ کی حرارت آتش ِدنیا کی حرارت کے برابر ہے۔ عن النعمان بن بشیر قال قال رسول اللّٰہ ۖ ان أھون اھل النار عذابا من لہ نعلان وشراکان من نار یغلی منھما دماغہ کما یغلی المرجل ما یری أن احدا اشدمنہ عذابا وانہ لأھونھم عذابا۔(بخاری ومسلم) حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے بیان فرمایا کہ دوزخیوں میں سب سے ہلکے عذاب والا وہ شخص ہوگا جس کی چپلیں اوراُن چپلوں کے تسمے آگ کے ہوں گے ان کی گرمی سے اس کا دما غ اس طرح کھولے گا اور جوش مارے گا کہ جس طرح چولھے پر دیگچی کھولتی ہے اور اس میں جوش آتا ہے وہ نہیںخیال کرے گا کہ کوئی شخص اس سے زیادہ سخت عذاب میں بھی ہے (یعنی وہ اپنے ہی کو سب سے زیادہ سخت عذاب میں سمجھے گا) حالانکہ وہ دوزخیوںمیں سب سے ہلکے عذاب والا ہوگا۔ عن سمرة بن جندب ان النبی ۖ قال منھم من تأخذہ النار الی کعبیہ و منھم من تأخذہ النار الیٰ رکبتیہ ومنھم من تأخذہ النار الی حجزتہ ومنھم من تأخذہ النار الٰی ترقوتہ۔ (مسلم) حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا دوزخیوں میں سے بعض وہ ہوں گے کہ جن کو آگ پکڑے گی اُن کے ٹخنوں تک اور بعض وہ ہوں گے کہ جن کو آگ پکڑے گی اُن کے گھٹنوں تک اور بعض وہ ہو ں گے جن کو آگ پکڑے گی اُن کی کمر تک اور بعض وہ ہو ں گے جن کو آگ پکڑے گی اُن کی ہنسلی تک۔ عن عبداللّٰہ بن الحارث بن جزئ قال قال رسول اللّٰہ ۖ ان فی النار حیات کأمثال البخت تلسع احداھن اللسعة فیجد حموتھا اربعین خریفا وان فی النار عقارب کأمثال البغال المؤکفة تلسع احداھن اللسعة فیجد حموتھا اربعین خریفا۔ (احمد) حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے بیان فرمایا کہ جہنم میں