ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
درس حدیث حضرت اقدس پیر و مرشدمولانا سید حامد میاںصاحب رحمہ اللہ کے مجلسِ ذکر کے بعد درسِ حدیث کا سلسلہ وار بیان ''خانقائہ حامدیہ چشتیہ'' رائیونڈروڈ کے زیرِانتظام ماہ نامہ'' انوارِ مدینہ'' کے ذریعہ ہر ماہ حضرت اقدس کے مریدین اور عام مسلمانوں تک با قاعدہ پہنچا یا جاتا ہے اللہ تعالی حضرت اقدس کے اس فیض کو تا قیا مت جاری و مقبول فرمائے ۔(آمین ) برابری او ر مساوات کی تعلیم، حضرت زید اور حضرت اُسامہ کے ساتھ حسنِ سلوک ابو طالب کے بعد سرداری کا نمبر نبی علیہ السلام کا تھا ، ہجرت میں پہل اعزاز ہے تخریج و تزئین : مولانا سےّد محمود میاں صاحب کیسٹ نمبر٤٠ سائیڈ اے /٨٤۔٩۔٢١ الحمد للہ رب العالمین والصلٰوة والسلام علی خیر خلقہ سیدنا ومولانا محمد وآلہ واصحابہ اجمعین امابعد! حضرت آقائے نامدار ۖ نے مساوات بتلائی ہے اور اس مساوات کو ایسے طریقے پر کرکے دکھلایا ہے جو بہت مشکل ہے کیونکہ جناب رسول اللہ ۖ بہت بڑے خاندان کے تھے عرب کا سب سے اشرف خاندان جناب رسول اللہ ۖ کا تھا او ر عرب کے پورے قبائل اس کی شرافت سب سے بڑھی ہوئی تسلیم کرتے آئے ہیں پھر ایک قبیلے کی شرافت ہوئی اور مزید یہ کہ قبیلے کے سرداروں میں آپ کا شمار ہوا آپ ان کی اولاد میں تھے جو قبیلے کے سردار شمار ہوتے تھے حضرت عبدالمطلب تھے اُن کے بعد اُن کی جگہ ابو طالب تھے۔ سرداری اور قبیلہ کی شرافت پر بطور ِدلیل ایک واقعہ : اور بخاری شریف میں یہ قصہ آتا ہے ١ زمانہ جاہلیت میں جو قتل کے اُوپر فیصلہ ہو ا کرتا تھا کہ سواُونٹ دے دو یا اُس آدمی کو دے دو تاکہ ما ر دیا جائے یا قسمیں کھالو یہ کب سے شروع ہوا کیسے شروع ہوا ؟ اس طرح شروع ہے کہ ایک قریش کا آدمی تھا ،ابو طالب سے مل کر وہ سفر پر گیا، ایک اور آدمی جو دوسرے کسی قبیلے یا خاندان کا تھا وہ تجارت کے لیے جا رہا تھا اس نے اس (قریشی ) کو ساتھ لے لیا یہ (قریشی ) ایسے تھا جیسے مزدوری کا کام کرتے ہیں پھر ہو ا یہ کہ راستے میں جدھر سے یہ جا رہے تھے اُدھر سے کوئی اور آرہا تھا اور اس نے کہا کہ دیکھو کوئی رسی ہو تو مجھے دے دو میرا جو ''توشہ'' ہے اُس کی ١ باب القساتہ فی الجاہلیہ ج١ ص٤٢ ٥