ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
کل کی ماں کاپیغام آج کی ماؤں کے نام ( حضرت اقدس مولانا ابو الحسن علی ندوی قدس سرہ العزیز کی تصنیف سے ایک اقتباس ) ایک زمانہ میں میری طبیعت دینی تعلیم سے کچھ اُچاٹ سی ہونے لگی اور انگریزی تعلیم حاصل کرنے اور سرکاری امتحانات دینے کا دورہ سا پڑا ،بھائی صاحب نے کسی خط میں یارائے بریلی کے کسی سفر میں والد صاحبہ سے میرے اس نئے رجحان کی شکایت کی اس پر اُنھوںنے میرے نام جو خط لکھا اس سے ان کے دلی خیالات ،جذبات اور اُن کی قوتِ ایمانی اور دین سے محبت و عشق کا اندا زہ ہوتا ہے ۔اس خط کا ایک اقتباس جس پر کوئی تاریخ نہیں ہے لیکن غالباً ١٩٢٩ء یا ١٩٣٠ء کا لکھا ہوا ہے،من و عن پیش کیاجا رہا ہے : سلمہ ، دُعاعزیزی علی تمہارا اب تک کوئی خط نہیں آیا ،روز انتظار کرتی ہوں ،مجبورآکر خود لکھتی ہوں جلد اپنی خیریت کی اطلاع دو۔عبدالعلی ١ کے آنے سے اطمینان ضرور ہوا، مگر تمہارے خط سے تو اور تسکین ہوتی ۔عبدالعلی سے میں نے تمہاری دوبارہ طبیعت خراب ہونے کا ذکر کیا تو اُنھوں نے کہا کہ علی کو اپنی صحت کا بالکل خیال نہیں،جو وقت تفریح کا ہے وہ پڑھنے میں گزارتے ہیں ''میں نے کہا ، تم روکتے نہیں ،کہا بہت کہہ چکے اور کہتے رہتے ہیں ،مگر وہ نہیں خیال کرتے، اس سے سخت تشویش ہوئی ،اول تو تمہاری بے خیالی اور ناتجربہ کاری اور پھر بے موقع محنت جس سے اندیشہ ہو ۔ علی ،مجھے امید تھی کہ تم انگریزی کی طرف مائل نہ ہو گے، مگر خلاف ِاُمید تم کہنے میں آگئے اور اتنی محنت گوارہ کر لی خیر بہتر ،جو کچھ تم نے کیا ، یہ بھی اس کی حکمت ہے بشرطیکہ استخارہ کر لیا ہو۔ مجھے تو انگریزی سے بالکل اُنسیت نہیں ،بلکہ نفرت ہے، مگر تمہاری خوشی منظور ہے۔ علی،دنیا کی حالت نہایت خطرناک ہے، اس وقت عربی حاصل کرنے والوں کا عقیدہ ٹھیک نہیں تو انگریزی والوں سے کیا اُمّید ، بجز عبدالعلی او ر طلحہ ٢ کے تیسری مثال نہ پائو گے ۔علی اگر لوگوں کا عقیدہ ہے کہ انگریزی والے مرتبے حاصل کر رہے ہیں کہ کوئی ڈپٹی اور کوئی جج،کم از کم وکیل او ر بیرسٹر ہونا تو ضروری ہے مگر میں بالکل اس کے خلاف ہوں،میں انگریزی والوں کو جاہل اور اس کے علم کو بے سود اوربالکل بیکا ر سمجھتی ہوں ۔ خاص کر اس وقت میں نہیں معلوم کیا ہو ،اور کس علم کی ضرورت ہو، اس وقت میں البتہ ضرورت تھی۔ ١ ڈاکٹر حکیم سید مولانا عبدالعلی سابق ناظم ندوة العلما ء برادر اکبر مصنف۔ ٢ مولاناسید طلحہ حسنی ایم۔ اے راقم سطور کے پھوپھا تھے اور عربی زبان و ادب کے زبردست عالم تھے۔