ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
مردوں کاختنہ محققین کا خیال ہے کہ عہدِ قدیم میں پیشتر اور آج بھی دنیا کے کچھ حصوں کی غیر مہذب اقوام میں ختنہ کی رسم کا پایا جانا طبی اعتبار سے ممکن نہیں ہو سکتا ۔کیونکہ صفائی کا مفہوم ان کے ہاں برائے نام ہے لہٰذا اس رسم کی ابتدا ء کسی اور سبب ہوئی ہو گی مثلاً دیوتائوں کو خوش کرنے کے لیے کچھ بھینٹ چڑھانا ،کیوں کہ دنیا کے بیشتر علاقوں کے بعض قبائل اب بھی ختنہ سے نکلے ہوئے خون کو اپنے دیوتائوں کے قدموں پر چڑھاتے ہیں ۔ ایک محقق نے اپنا خیال ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ قدیم مصر کے لوگوں کا یہ عقیدہ تھا کہ سورج کے دیوتا نے سب سے پہلے اپنا ختنہ کروایا اور اس کا جو خون ٹپکا اس سے دوسرے دیوتا پیدا ہوئے۔ عہدِ قدیم میں ختنہ کا رواج ملتا ہے۔ مصر میں قبل از مسیح اس کا رواج رہا ہے انجیل میں بھی اس کا تذکرہ ہے اور یہودیوں میں قریب چار ہزار سال سے اس کو ایک مذہبی فریضہ کے طور پر انجام دیا جاتارہا ہے۔ شہنشاہ فرانس لوئی اس مرض سے دوچار تھا ، جس کے سبب شادی کے بعد کئی سال تک وہ نامرد رہا اور ختنہ کے آپریشن کے بعد اسے مباشرت کے قابل بنایا گیا ۔کل تک اہلِ یورپ اس اسلامی رسم کا مذاق اُڑاتے تھے مگر اس کے فوائد کو دیکھ کر اب یورپ میں ختنہ عام ہوگیاہے۔ ختنہ ، اسلامی شعار، اس کے خلاف مغرب کا تعصب : ٢٧اپریل ١٩٩٥ء میں شائع ہونے والی اس خبر نے اہلِ اسلام خصوصاً پاکستانیوں کو حیران وششدر کر دیا کہ : ''سویڈن میں ختنہ کرنا جرم ہے اور حال ہی میں ایک مصری ڈاکٹر جس نے اپنے دو بچوں کا ختنہ کیا تھا ،پر مقدمہ چلایا گیا ''۔(بحوالہ ماہنامہ ''المذہب ''لاہور جولائی ١٩٩٥ئ) حالانکہ اس ڈاکٹر نے ذاتی طور پر اپنے مذہب کی ایک رسم پر عمل کیا تھا ۔اس سے نہ کسی کا حق مجروح ہوااور نہ کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ۔ اس کے باوجود حکومت سویڈن اپنے قوانین کے خلاف اس کو گوارانہ کر سکی اور نہ ہی رواداری کا ادنیٰ سا مظاہرہ کرسکی حالانکہ اس کے برعکس تسلیمہ نسرین( بنگلہ دیشی نام نہاد مصنفہ جس نے اسلامی شعار کا مذاق اُڑایا )کی آئوبھگت کی ۔سویڈن کا وزیر اعظم خود ائیر پورٹ اُسے لینے آیا بلکہ اس کو ادبی ایوارڈ سے بھی نوازا ۔حالانکہ دوسری طرف خود مغربی ادارے اور محققین ختنہ کی افادیت کو تسلیم کر رہے ہیں ۔اس ضمن میں ایک خبر ملاحظہ کریں ۔''بی بی سی'' نے فرانس کے طبی ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے : ''جن لوگوں کا بچپن میں ختنہ ہو جاتا ہے انہیں ایڈز کی بیماری لا حق نہیں ہوتی''۔ (اکتوبر١٩٩٥ئ)