ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
ہر قل کا حقیقی بھائی لشکر ِروم کا سپہ سالار تھا ۔مسلمانوں کا لشکر یہاں جمع ہو گیاتو سپہ سالارِ روم نے ایک عربی شخص کو اس غرض کے لیے بھیجا کہ مسلمانوں کے لشکر میں رہ کر ان کی اصلی حالت کی خبر لائے۔یہ شخص چونکہ خود عربی تھا ،مسلمانو ں میں آملا اور ایک رات دن رہ کر اُن کے شب وروز کے حالات دیکھے ،راتوں کو تہجد گزاری اور تلاوتِ کلام الہی کرتے دیکھا ہر شخص کو دیکھا کہ بلا تصنع و تکلف عبادت میںمشغول ہے ایک دوسرے کا باہمی معاملات میںنہایت صفائی سے برتائو ہے،ہر شخص امیر کے حکم کا دل وجا ن سے مطیع و فرماں بردار ہے ۔یہ حالات دیکھ کر واپس ہوا ،سپہ سالارِروم نے پوچھا کہو کیا دیکھا ؟ اس نے کہا : بِاللَّیْلِ رُھْبان وَ بِالنَّھَارِ فُرْسَان ۔وَلَوْ سَرَقَ ابْنُ مَلِکِہِمْ قَطَعُوْہُ وَلَوْ زَنٰی رُجِمَ لِاِقَامَةِ الْحَقِّ فِیْھِمْ ۔یہ لوگ رات کو راہب اور عابد ہیں اور دن میں بہادر شہ سوار اگر ان کے بادشاہ کا بیٹا بھی چوری کرے تو ہاتھ کا ٹ ڈالیں اور اگر زنا کرے تو رجم کردیں حق کے جاری کرنے میں کسی کی رعایت نہیں ہے ۔سپہ سالار نے سن کر کہا : اِنْ کُنْتَ صَدَقْتَنِیْ لَبَطْنُ الْاَرْضِ خَیْر مِّنَ لِّقَآ ئِ ھٰؤُ لَائِ اگر تو نے سچ بیان کیا ہے تو زمین کے اندر اُتر جانا اس سے بہتر ہے کہ ان لوگوں سے مقابلہ کیا جائے''۔ ٣ میدانِ یرموک میں جَرَجَۂ کا قبولِ اسلام : ''یرموک کے میدان میں جب فریقین کی جانب سے پوری طرح صف آرائی ہو چکی توجرجہ اپنی صف سے نکل کر درمیان میں آیا اورحضرت خالد بن ولید سپہ سالارِ لشکر اسلام کو آواز دی ۔حضرت خالد تشریف لائے اور جرجہ کے متصل اس طرح کھڑے ہو گئے کہ دونوں کے گھوڑوں کی گردنیں مل گئیں ایک نے دوسرے کو امن دے دیا ،جرجہ نے گفتگو شروع کی او رکہا کہ میںآپ سے کچھ دریافت کرنا چاہتا ہوں مجھ کو سچا جواب بلا کسی قسم کے دھوکے کے عنایت فرمائیے کیونکہ شریف آدمی جھوٹ نہیں بولتا ۔حضرت خالد نے فرمایا دریافت کرومیں جواب دوں گا۔ جرجہ : کیا اللہ نے تمہارے نبی پر کوئی تلوار نازل فرمائی ہے او ر نبی نے وہ تلوار تم کو دی ہے کہ جب اس سے دشمن پر حملہ کرتے ہو ،ان کو ہزیمت ہو جاتی ہے ؟(رسول اللہ ۖ نے حضرت خالد کو ''سیف اللہ ''یعنی خدا کی تلوار، لقب عطا فرمایا تھا) ٣ اشاعتِ اسلام ص١٦٧