ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
تو انھوں نے احادیث سے ہزاروں احکام کا استنباط واستخراج کیسے کیا ؟لیکن ہر محدث فقیہ نہیں ہوتا۔ (٦) خود محدثین بھی اپنی حفظ کردہ احادیث پر عمل کرنے میںفقہا ء میں سے کسی نہ کسی مجتہد فقیہ پر اعتماد کرتے تھے اعتماد کرکے اس کی رہبری و رہنمائی میں احادیث پر عمل کرتے تھے اسی لیے آئمہ اربعہ کے بعد ایک محدث بھی ایسا نہیں دکھایا جا سکتا جو ان چار آئمہ میں سے کسی کا مقلد نہ ہو ۔مشہور محدثین میں سے حافظ ابن حجر عسقلانی ،امام نووی ،امام بیہقی امام جلال الدین سیوطی شافعی ہیں ۔ حافظ بدرالدین عینی ،ملا علی قاری ،امام زیلعی ،امام ابن ھمام حنفی ہیں ۔امام ابن عبدالبر ابن بطال، علامہ ابن مرزوق، محدث ابن عربی شارح ترمذی مالکی ہیں ۔امام ابن تیمیہ، امام ابن قیم، حافظ ابن رجب ،شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب حنبلی ہیں ۔آئمہ حرمین شریفین بھی حنبلی ہیں۔ (٧) اجلہ محدثین کو احکام و مسائل کی تحقیق یعنی فقہ میں امام ابو حنیفہ ان کے تلامذہ اور ان کی کتب پر پورا اعتماد تھا (٨) اکابر محدثین امام ابو حنیفہ اور ان کے تلامذہ سے فقہ حاصل کرنے کی ترغیب دیا کرتے تھے۔ (٩) فقہا ء کے اقوال احادیث رسول اللہ ۖ کی تفسیر و تشریح ہیں لہٰذا تشریح حدیث اور فہم حدیث کے لیے فقہاء کے اقوال کو پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے۔ (١٠) جو شخص فقہا ء کے اقوال کا منکر ہے وہ حقیقت میں منکرِ حدیث ہے یعنی حدیث کے صرف لفظ مان رہا ہے مگر اس کی معنویت کا منکر ہے ۔ (١١) امام ابوحنیفہ اور ان کے تلامذہ کی فقہی کتب اکابر محدثین کے نزدیک حدیث کی تفسیر و تشریح ہیں۔ (١٢) جو شخص فقہا ء کے اقوال سے اعراض ونفرت کرکے محض حدیث سنانے کا مطالبہ کرے وہ اکابرمحدثین کے نزدیک اہلِ حدیث نہیں بلکہ پرلے درجہ کا احمق وبیوقوف ہے وہ اہلِ حدیث نہیں بلکہ اہلِ حدیث حضرات کی نظر میں مبغوض ترین آدمی ہے۔ (١٣) جو شخص حدیث کی آڑمیں اقوال فقہا ء سے اعراض کرے کتب فقہ کا انکا ر کرے ،فقہاء کے اقوال اوران کی فقہی کتب کو حقارت کی نگاہ سے دیکھے اگر اس کو مجلس (مدرسہ ،مسجد ) سے نکال دیا جائے تو یہ کارروائی اکابر محدثین کے طریقے کے عین مطابق ہے۔ خلاصہ بحث : محدثین عظام نے احادیث نبویہ کو محفوظ کیا جبکہ فقہا ء کرام نے خدا داد فقہی صلاحیت کی بدولت فقہ کی صورت میں احادیث نبویہ کی تشریح کرکے علوم نبوت کو نکھارا اور مسلمانوں کی احکام و مسائل کے حوالہ سے دینی ضرورتوں کو پورا کیا