ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
باب : ٤ قسط : ٢٦ فہمِ حدیث ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات (حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر عبدالواحد صاحب) دوسرا نفخہ کب ہوگا : عن ابی ھریرة قال قال رسول اللّٰہ ۖ ما بین النفختین اربعون ....... ثم ینزل اللّٰہ من السماء ماء فینبتون کما ینبت البقل قال ولیس من الانسان شیء لا یبلی الا عظما واحدا وھو عجب الذنب ومنہ یرکب الخلق یوم القیامة۔ (بخاری ومسلم) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا دو نفخوں (یعنی پہلا نفخہ جس سے سب چیزیں فنا ہوجائیں گی اور دوسرا نفخہ جس سے سب انسان دوبارہ زندہ ہو جائیں گے ان کے درمیان کی مدت چالیس ہے (اور دلائل سے معلوم ہوا کہ وہ چالیس سال ہیں) .......پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پھوار نازل فرمائیں گے (پھر دوسری مرتبہ صورمیںپھونکا جائے گا ) تو لوگ زمین سے اس طرح اُگیں گے جیسے سبزی اُگتی ہے اور انسان کے جسم میں کوئی جزء ایسا نہیں ہے جو بوسیدہ نہ ہو جاتا ہو سوائے ایک ہڈی کے جو کہ ریڑھ کی ہڈی کا بالکل نچلا سرا ہے(کہ اس کے خلیے کے اجزا ء اپنی حالت پر باقی رہتے ہیں اگرچہ مٹی میں مل جائیں )اور اسی ہڈی (کے کسی خلیہ یا اس کے کسی جزئ) سے قیامت کے دن انسان کو بنایا جائیگا۔ قیامت کی زمین : عن سھل بن سعد قال قال رسول اللّٰہ ۖ یحشرالناس یوم القیامة علٰی ارض بیضاء عفراء کقرصة النقی لیس فیھا علم لاحد۔ (بخاری ومسلم) حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا قیامت کے دن لوگوں کو سرخی