ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر٢ قسط نمبر٤ ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائے ونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر ان کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرائد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں ۔(ادارہ) شیخ العرب والعجم حضرت مولاناسید حُسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ نظر ثانی و عنوانات : مولانا سےّد محمود میاں صاحب عبدالماجد دریا بادی او رمولانا عبدالباری ندوی کی زبانی اِن ہی اوصاف جلیلہ کا حال درج کرتا ہوں : مولانا عبد الباری ندوی رحمہ اللہ : وہ تحریر فرماتے ہیں : حضرت حکیم اُلامّت کی جوتیوں تک کیسے پہنچا اس کو آگے سُنیے: مولانا عبدالماجد دریا بادی سے میرے کم و بیش ساٹھ سال کے تعلقات ہو چکے ہیں جب وہ بی اے میں فلسفہ کے طالب علم تھے تو میں ندوہ میں متوسطات کا ۔ان پر عقلیت ،ارتیابیت اور ا س کے بعد الحادیت کا دور گزرا ۔ان کے والد مرحوم جب حج کے لیے گئے تو سُنا ہے رو رو کر بس اِن ہی کے لیے دُعائیں کرتے رہے ۔اور دُعاء ہی نہیں( بلکہ) خود بھی ایسے مقبول ہوئے کہ وہیں آخرت کی جنت تک روک لیے گئے۔ ایک جملہ معترضہ اور کہ تحریکات کے دوران میں ان کا مولانا محمد علی سے بغایت عقیدت ہی نہیں، محبت ہو گئی تھی اور انہی کی وجہ سے چند دن سیاست میں بھی شریک رہے بلکہ شاید خلافت کمیٹی یوپی کے صدر بھی رہے۔اور مولانا محمد علی کی زیر ادارت دہلی سے جو ہمدرد اخبار نکلتا تھا اس کے بالکلیہ