ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
قیامت کے دن کا منظر : عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰہ ۖ من سرہ ان ینظر الی یوم القیامة کانہ رأی عین فلیقرء اذا الشمس کورت واذا السماء انفطرت واذا السماء انشقت۔(احمد،ترمذی) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا جس شخص کو یہ بات خوش کرے (یعنی جو یہ چاہے ) کہ قیامت کا منظر وہ اس طرح دیکھے کہ گویا سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے تو وہ (قرآن پاک کی سورتیں ) اذا الشمس کورت اور اذا السماء انفطرت او ر اذا السماء انشقت پڑھے۔ عن المقداد قال سمعت رسول اللّٰہ ۖ یقول تدنو الشمس یوم القیامة من الخلق حتی تکون منھم کمقدار میل فیکون الناس علٰی قدر اعمالھم فی العرق فمنھم من یکون الی کعبیہ ومنھم من یکون الی رکبتیہ ومنھم من یکون الی حقویہ ومنھم من یلجمھم العرق الجاما وأشار رسول اللہ ۖ بیدہ الی فیہ۔(مسلم) حضرت مقداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ۖ سے سنا آپ ارشاد فرماتے تھے قیامت کے دن (نیا پیدا کیا گیا )سورج مخلوق سے بہت قریب ہو جائے گایہاں تک کہ ان سے صرف ایک میل کے بقدر رہ جائے گا (جس سے مراد غالباً دو ہزار گز ہیں ) اور (اس کی گرمی سے)لوگ بقدر اپنے اعمال (بد) کے پسینہ پسینہ ہو جائیں گے (یعنی جس کے اعمال جتنے برے ہوں گے اسی قدر اس کو پسینہ زیادہ چھوٹے گا پس بعض وہ ہوں گے جن کا پسینہ ان کے ٹخنوں تک آئے گا او ر بعض کا پسینہ ان کے گھٹنوں تک ہو گا اور بعض کا ان کے کولہوں کے اوپر تک (یعنی کمر تک ) اور بعض وہ ہوں گے جن کا پسینہ ان کے منہ میں جا رہا ہوگا اور رسول اللہ ۖ نے اپنے دہن مبارک کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرکے دکھایا (کہ ان کا پسینہ یہاں تک پہنچ رہا ہو گا اور ان کے منہ میں جا رہا ہو گا)۔ فائدہ : قیامت کے دن ہر ایک کا پسینہ صرف اسی کو گھیر ے ہوئے ہو گا ۔ ادھر ادھر بہے گا نہیں ۔ اسی لیے ہر ایک کے پسینہ