ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
کا اور بادشاہوں کا بادشاہ ہوں، بادشاہوں کے دل میرے ہاتھ میں ہیں ۔ اور بندے جب میری اطاعت کریں گے تو میں ان کے بادشاہوں کے دل رحمت اور نرمی کی طرف پھیر دوں گا اور جب بندے میری نافرمانی کریں گے تو میں اُن کے (بادشاہوں کے) دلوں کو غضب اور انتقام کی طرف پھیر دوں گا تو (بادشاہ ) ان (بندوں ) کو بہت برے عذاب میں مبتلا ء کردیں گے تو تم بادشاہوں کو بدعاء دینے میں مت لگوبلکہ اپنے کو اللہ کی یاد اورتضرع میںمشغول کردو تاکہ میں تمہارے لیے کافی ہوجائوں ''۔ اس حدیثِ قدسی سے عالمی سطح پر اُمتِ مسلمہ کی ذلت وخواری کے اسباب اور اس سے نکلنے کے طریقوں پر خوب وضاحت سے راہنمائی حاصل ہو رہی ہے۔ اُمت کی اجتماعی بد اعمالیوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ہر جگہ اُن پر ظالم حکمران مسلط کر دئیے ہیں رعیت اُن کو کو ستی رہتی ہے اور وہ رعیت پر اپنا جبر بڑھاتے رہتے ہیں اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ملکی اتحاد و یک جہتی ختم ہو کر انتشار و بدامنی پھیلتی ہے بالآخر اس سے فائدہ اُٹھاتے ہو ئے کفار بھی مسلمانوں کے خلاف صف آراء ہو جاتے ہیں اور یوں اندرونی اور بیرونی طورپر پوری اُمہ فی الوقت تباہی و بربادی سے دوچار ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے جیسے تمہارے اعمال ہوں گے ویسے ہی تمہارے حکمران ہوں گے لہٰذا حدیث پاک کی روشنی میں اس تباہی وبربادی ،ذلت وخواری سے نکلنے کاواحد راستہ صرف یہ ہے کہ امت بحیثیت ِاجتماعی بد اعمالیوں کو ترک کرکے اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کرے ،اللہ کی یاد اور اس کے سامنے عاجزی و فروتنی کو اپنا شیوہ بناتے ہوئے نیک اعمال کی راہ پر پختگی سے گامزن ہوجائے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ میں انہی حکمرانوں کے دلوں میں رعیت کے لیے رحم اورنرمی ڈال دوںگا یہ اُن پر مہربان ہو کر عدل و انصاف سے کام لیں گے رعیت ان سے خوش ہوگی وہ رعیت سے خوش ہوں گے نتیجتاً اندرونی طورپر اتحاد ویک جہتی قائم ہو جائے گی خیر وبرکت او ر نصرت ِالہٰی کے دروازے کھلیں گے اور اُمتِ مسلمہ اس قابل ہو جائے گی کہ پوری قوت کے ساتھ بیرونی قوتوں کے مقابل صف آراء ہو کر ذلت وپستی کے طوق کو اپنی گردن سے اُتار پھینکے ۔قرآن پاک میں باری تعالیٰ کا وعدہ ہے وانتم الاعلون ان کنتم مؤمنین (بالآخر )تم ہی کو غلبہ ہو گا اگر تم (سچے ) مومن ہوئے۔