ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
حٖرف آغاز نحمدہ و نصلی علی رسو لہ الکریم اما بعد! موجودہ دور اُمتِ مسلمہ کے لیے اندرونی و بیرونی ہر اعتبار سے پستی اور ذلت کا دور ہے۔ احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں ہمیں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اُمت کی پستی اور رُسوائی بِلاوجہ نہیں ہو گی بلکہ اس کی اصل وجہ اُمت کی بحیثیتِ مجموعی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی ہو گی۔جتنی نافرمانی بڑھتی چلی جائے گی اسی قدر اللہ کا غصہ بھی بڑھتا چلا جائے گا نتیجةً نصرتِ ا لہٰی رخصت ہو جائے گی اور لوگوں کو اُن کے حال پر چھوڑ دیا جائے گا خیر وبرکت جاتی رہے گی آپس کے جھگڑے اورنفرتیں بڑھ جائیں گی۔ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی ےَقُوْلُ اَنَا اللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنَا مَالِکُ الْمُلُوْکِ وَمَلِکُ الْمُلُوْکِ قُلُوْبُ الْمُلُوْکِ فِی ےَدِیْ وَاَنَّ الْعِبَادَ اِذَا اَطَاعُونِیْ حَوَّلْتُ قُلُوْبَ مُلُوْکِھِمْ بِالرَّحْمَةِ وَالرَّأفَةِ وَاَنَّ الْعِبَادَ اِذَا عَصَوْنِیْ حَوَّلْتُ قُلُوْبَھُمْ بِالسَّخْطَةِ وَالنِّقْمَةِ فَسَامُوْھُمْ سُوْئَ الْعَذَابِ فََلاَ تَشْغَلُوْا اَنْفُسَکُمْ بِالدُّعَائِ عَلیَ الْمُلُوْکِ ولٰکِنْ اِشْغَلُوْا اَنْفُسَکُمْ بِالذِّکْرِ وَالتَّضَرُّعِ کَیْ اَکْفِیَکُمْ۔(مشکٰوةص٣٢٣) اس حدیث شریف کا ترجمہ ہے کہ ''رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اللہ ہوں کوئی معبود نہیں سوائے میرے ، مالک ہوں بادشاہوں