ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
قسط : ٣،آخری حفا ظتِ دین حضرت مولانا منیر احمد صاحب جامعہ اسلامیہ باب العلوم کہروڑپکا حقیقتِ فقہ : جیسے قرآن کریم خاص الفاظ ومعانی کے مجموعہ کا نام ہے اسی طرح حدیث میں بھی یہی دو چیزیں ہوتی ہیں الفاظ ِ حدیث اور معانی حدیث البتہ الفاظ ِقرآن اور الفاظِ حدیث میں فرق ہے الفاظِ قرآن متعین ہے اس میں ذرہ برابر تبدیلی کفر ہے لیکن الفاظِ حدیث متعین نہیں ہوتے البتہ بات متعین ہوتی ہے۔ مضمون ایک ہی رہتا ہے البتہ اس کے ادا کرنے میں بعض دفعہ اصل الفاظ ہی باقی رکھے جاتے ہیں او ر بعض دفعہ بدل جاتے ہیں اس تبدیلی الفاظ کا نام ہے ''روایت بالمعنی'' یعنی حدیث کے معنی کو اپنے الفاظ میں ادا کرنا ۔روایت باللفظ کم ہے، روایت بالمعنی زیادہ ہے لیکن روایت بالمعنی کے لیے شرط ہے کہ محدث حدیث کے معنی کو سمجھتاہو ورنہ اس کے بغیر روایت بالمعنی جائز نہیں ۔قرآن وحدیث میں دوسرافرق یہ ہے کہ قرآنی آیات کے لیے سند کی ضرورت نہیں کیونکہ قرآن اور آیاتِ قرآن تواتر سے ثابت ہیں اور تواتر اتنا بڑا ثبوت ہے اور کسی چیز کے ثبوت کی اتنی زبردست دلیل ہے کہ تواتر کے بعد اس کے ثبوت کے لیے سند کی ضرورت نہیں رہتی لیکن زیادہ تر احا دیث اخبار احاد ہیں اس لیے ان کے ثبوت کے لیے سند اور تحقیقِ سند کی ضرورت ہوتی ہے جن رجال او ررواة کے واسطہ سے حدیث کا سلسلہ نبی علیہ الصلٰوة والسلام تک پہنچتاہے اس سلسلہ رواة کا نام'' سند'' ہے اور جن الفاظ میں نبی پاک ۖ کے قول و فعل کو بیان کیا جائے ان الفاظ کو''متن حدیث ''کہا جاتاہے او ر اسناد حدیث و متون حدیث کے حفاظ وماہرین کو'' محدثین ''کہا جاتا ہے او ر ان الفاظِ حدیث کی تہہ میں مسطور اصول و کلیات کی دریافت ،پھر ان اصول وکلیات کے ذریعے قرآن وحدیث کے غیر واضح اور اشاراتی احکام ومسائل کے علم و ادراک کی مہارت تامہ اور کامل دسترس کا نام'' فقہ'' ہے او ر اللہ تعالیٰ جس خوش نصیب شخص کو اس کمال سے نواز دے جسے فقہی قوة و صلاحیت کا وافر حصہ عطا کر دے اسے'' فقیہ'' کہا جاتا ہے ۔محض حدیث کی اسناد والفاظ کو یاد کر لینا اور ان الفاظ کا ترجمہ جان لینا اس کا نام فقہ و فقاہت نہیں چنانچہ خود نبی پاک ۖ نے ایک حدیث میں ارشاد فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو مجھے علم عطا کیاہے اس کی مثال بارش کی طرح ہے او ر جب بارش زمین پر برستی ہے تو ایک زمین کا وہ عمدہ و اعلیٰحصہ ہے جس نے پانی کو جذب کیا او رجذب کرکے انسانوں اور جانوروں کی خوراک کو اُگایا ۔دوسرا وہ قطعہ