ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
ایمان لے آوے گا ۔ہاں جن لوگوں نے نہ یہ حالات دیکھے ،نہ فیض صحبت اُٹھایا اور نہ ان عجائب امور کا مشاہدہ کیا ۔وہ سچے دل سے دائرہ اسلام میں داخل ہوں گے تو ہم سے افضل ہوں گے۔ جرجہ : بے شک آپ نے صحیح فرمایا ۔ ''اس صاف اور بے لوث گفتگو نے جرجہ کو مسخر کر لیا او ر وہ بجائے اس کے کہ مقابلہ کرتے حضرت خالد سے اس امر کے خواہش مند ہوئے کہ مجھ کو اسلام کی تلقین کی جائے ۔حضرت خالد ان کو اپنے خیمے میں لے گئے او ر غسل کے بعد دورکعتیں پڑھوائیں ۔وہی قلب جو اسلام کے بغض سے پُر تھا،مسخر ہو کر محبت ِخدا ورسول سے مالا مال ہو گیا جرجہ اسی وقت پچھلے پیروں میدانِ کارزار میں واپس ہو کر شہید ہوگئے''۔ ٤ مدح وذم کا برابر ہونا : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب حضر ت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو ملکِ عراق پر لشکر کشی کے لیے روانہ فرمایا تو اس موقع پر آپ کو کچھ ہدایات دیں ان ہدایتوں میں ایک اہم ہدایت یہ تھی : ''اللہ تعالیٰ قلوب میں خاص اوصاف اور عمدہ کیفیا ت راسخ فرمادیتا ہے جن کے بعض ظاہر آثار ہیں اور بعض مخفی ۔ ظاہر تو یہ ہیں کہ حق کی اتباع میں کسی کی مدح و ذم کی پروا باقی نہ رہے ،او ر مخفی یہ ہیں کہ حکمت کا دروازہ اس پر کھول دیا جاتا ہے اور اس کا ظہور زبان کے ذریعہ سے ہونے لگتا ہے اور وہ محبوبِ خلائق بن جاتا ہے ''۔ ٥ حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ہدایات ذکر کرنے کے بعد ان کے نتائج کے ضمن میںتحریر فرماتے ہیں : ''حضرت عمر نے ارشاد فرمایا کہ حامدوذام حق کے معاملہ میں یکساں ہوں ۔کہنے او ر سننے میں یہ دولفظ ہیں مگر فی الواقع شریعت و طریقت کا خلاصہ یہی ہے کوئی شخص اس مقام تک نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ سوائے رضائے مولیٰ اور طلبِ حق اس کے قلب میں کسی امر کی گنجائش نہ رہی ہو ، جب تک غیر خدا کا کچھ بھی لگائو رہے گا کبھی اس مرتبہ تک نہیں پہنچ سکتا ۔اہلِ تصوف کا تمام ریاضات ومجاہدات سے یہی مطلب ہوتا ہے۔'' ٤ اشاعتِ اسلام ص١٦٩ ٥ اشاعتِ اسلام ص٢٣٩