ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
بالکل درست ہیں اور یہ جو کچھ اپنی عمر اور تجربے کے متعلق کہتا ہے صحیح ہے ۔ اس پر آپ نے فرمایا اَلْقَوْمُ اَعْلَمُ بِمَا فِیْہِمْ'' قوم اپنے اندرونی حال کو زیادہ جانتی ہے''۔ ''عمر وبن عبدالمسیح کے خادم کے ساتھ ایک تھیلی میں زہر تھا ۔حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے پوچھا یہ کیا ہے اور کیوں ساتھ لیا ہے ! اس نے جواب دیا کہ یہ سَمِّ سَاعَہْ فی الفور ہلاک کرنے والا زہر ہے او ر یہ اس لیے ساتھ لایا تھا کہ اگر میں تم لوگوں کے حالات ایسے نہ دیکھتا ،جواب دیکھ رہاہوں تومیں اپنی قوم کے واسطے کسی مکروہ بات کا واسطہ اور ذریعہ نہ بنتا بلکہ زہر کھا کر ہلاک ہو جاتا۔حضرت خالد نے زہر کو اپنی ہتھیلی پر رکھ کر فرمایا کہ کوئی شخص اجلِ معیّن سے پہلے نہیں مرتا او ر نہ کوئی چیز بلا حکم ِ خدا اثر کرتی ہے اور یہ کہہ کر آپ نے یہ دُعا پڑھی ۔بِسْمِ اللّٰہِ خَیْرِالْاَسْمَائِ رَبِّ الْاَرْضِ وَرَبِّ السَّمَائِ الَّذِیْ لَیْسَ یَضُرُّمَعَ اسْمِہ دَاء اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم اور زہر نگل لیا۔ ابن بقیلہ نے گوایک حیرت انگیز اور تعجب خیز بات دیکھی تھی مگر وہ خود عالم اور تجربے کا ر تھا اس لیے حضرت خالد سے کہا کہ وَاللّٰہِ لَتَبْلُغُنَّ مَا اَرَدْتُّمْ مَا دَامَ اَحَد مِّنْکُمْ قسم ہے خدا کی تم میں سے ایک بھی جب تک ایسا رہے گا تم اپنی مراد کو پہنچتے رہو گے اور پھر اس نے اہلِ حیرہ کو مخاطب کرکے کہا کہ میں نے آج تک کوئی ایسی واضح اور روشن بات نہیں دیکھی۔اس کے بعد ابن بقیلہ نے حضرت خالد سے ایک سالانہ محصول متعین کرکے صلح کرلی کہ اہلِ حیرہ کی جان ومال کی محافظت مثل مسلمانوں کے کی جاوے گی۔ اہلِ حیرہ کے ساتھ صلح ہونا تھا کہ تمام گردونواح کے چودھریوں اور نمبر داروں نے اپنے اپنے علاقے کی طرف سے صلح کرلی۔'' ١ شانِ صحابہ : حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب تحریر فرماتے ہیں : ''اجناد ین ملک شام میں بہت بڑا شہر ہے ۔اس جگہ مسلمانوں اور رومیوں میں بڑا معرکہ ہوا ٢ ۔ ١ اشاعتِ اسلام ص ١٦٤ طبع شیخ الہند اکیڈمی دیوبند ٢ حضر ت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت (اخیر جمادی الاولی ١٣ھ) میں ملکِ شام کے شہر اجناد ین میں عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان ایک لڑائی ہوئی تھی اس لڑائی میں ایک لاکھ سے زیادہ عیسائیوں نے حصہ لیا تھا مسلمانوں کے سپہ سالار حضرت خالد بن ولید تھے اللہ تعالیٰ نے اس معرکہ میں مسلمانوں کو فتح عطا فرمائی تھی ۔