ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
اسلام امنِ عالم کا علمبردار ہے (مسز طاہرہ کوکب ممبر کراچی سٹی ڈسٹرکٹ کونسل کراچی) آج دنیا کی تمام قومیں اخلاقی پستی کے بھنور میں روز بروز پستی کی طرف چلی جا رہی ہیں ۔اخلاقی سطح پر نظر ڈالیں تو اچھے اور برے کی تمیز بالکل ختم ہو چکی ہے خود غرضی اورحرص و ہوس نے لوگوں کو بری طرح اندھا کر دیا ہے وہ اپنے تھوڑے سے فائدے کے لیے دوسرے کو بڑے سے بڑا نقصان پہنچا نے سے گریز نہیں کرتے ۔ خود غرضی کے اس معاشرے میں مذہب اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جو ان سب برائیوں کی روک تھام کرتا ہے کیونکہ اس کی نگاہ برائیوں کی جڑ یعنی نفس کی اصلاح پر ہوتی ہے ۔اگر دنیا کا ہر انسان اپنے نفس کی اصلاح کرلے تو زندگیاں سنور جاتی ہیں اور خوشی کی فضا عام ہو کر انسانیت کو پھلنے پھولنے کا موقع دیتی ہے۔ اسلام وہ واحد مذہب ہے جو حقیقت میں دنیا کے تمام انسانوں کو امن کی دعوت دیتا ہے او ر یہ شروع سے آخر تک امن و سلامتی ہے ۔لغت کے اعتبار سے اسلام کے معنی صلح کرنے والا اور فرماں بردار ہونا ہے ۔صلح وسلامتی اور امن ہی کا نام اسلام ہے۔ روز مرہ زندگی میں جب دو مسلمان آپس میں مصافحہ کرتے ہیں تو ایک دوسرے کو السلام علیکم کہتے ہیں یعنی تم پر سلامتی ہو اور دوسرا اس کے جواب میں کہتا ہے وعلیکم السلام یعنی تم پر بھی سلامتی ہو۔یہ اسلام کا طریقہ ہے تمام دنیا کے لوگ اسلام کی امن پسندی کو مانتے رہے ہیں اسلام وہ مذہب ہے جو کسی پر سخی کے ساتھ نہیں منوایا گیا۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے : ''دین کے بارے میں کسی پر کوئی زبردستی نہیں ''۔(البقرہ آیت نمبر ٢٥٦) سرورِ کائنات ۖ نے جب اللہ کا پیغام لوگوں تک پہنچایا لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہونے لگے اس وقت ہمارے نبی ۖ کے پاس کوئی حکومت اور نہ کوئی جنگی طاقت اور نہ کوئی مال وجائید اد تھی یہ سب کچھ مال و دولت ان لوگوں کے پاس تھا جو لوگ اسلام کے مخالفوں میں سے تھے اور جولوگ اسلام قبول کرتے ان پر اپنی دولت کے غرور میں ظلم و تشدد کرتے رہے یہ ظلم ڈھانے کا سلسلہ تیرہ برس جاری رہا یہاں تک کہ اللہ پاک نے اپنے پیارے نبی ۖ کو مکہ سے مدینے کی طرف ہجرت کرنے کا حکم دے دیا۔ ہمارے پیغمبر خدا ۖ اور مسلمانوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق مکہ سے مدینہ طیبہ کو ہجرت کی۔تاریخ اس بات کی گواہ ہے اسلام سے قبل پوری دنیا میں جہالت کا راج تھا ۔اخلاقی ،مذہبی ،معاشرتی حالات نہایت خراب تھے