ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
س مرتبہ کو تو ہر کوئی حاصل کر سکتا ہے ،یہ عام ہے، کون ایسا ہے جو محروم ہے و ہ چیز حاصل کرنا چاہیے جو اس وقت گراں ہے اور کوئی حاصل نہیں کر سکتا جس کے دیکھنے کو آنکھیں ترس رہی ہیں اور سننے کو کان مشتاق ہیں ۔آرزو میں دل مٹ رہا ہے مگر وہ خوبیاں نظر نہیں آتیں ۔ افسوس ہم ایسے وقت میں ہوئے ،علی، تم کسی کے کہنے میں نہ آئو اگر خدا کی رضامندی حاصل کرنا چاہتے ہو اور میرے حقوق ادا کرنا چاہتے ہو تو ان سبھوں پر نظر کرو جنھوں نے علم دین حاصل کرنے میں عمر گزار دی ان کے مرتبے کیا تھے، شاہ ولی اللہ صاحب، شاہ عبدالعزیز صاحب ، شاہ عبدالقادر صاحب ،مولوی ابراہیم صاحب ٣ اور تمہارے بزرگوں میں خواجہ احمد صاحب ٤ او ر مولوی محمد امین صاحب ٥ جن کی زندگی اور موت قابلِ رشک ہوئی، کس شان وشوکت کے ساتھ دنیا برتی اور کیسی کیسی خوبیو ں کے ساتھ رحلت فرمائی۔یہ مرتبے کسے حاصل ہو سکتے ہیں، انگریزی مرتبے والے تمھارے خاندان میں بہت ہیں او ر ہوں گے مگر اس مرتبے کا کوئی نہیں ،اس وقت بہت ضرورت ہے ان کوانگریزی سے کوئی انس نہ تھا ،یہ انگریزی میں جاہل تھے ،یہ مرتبہ کیوں حاصل ہوا۔ علی ،اگر میرے سو اولادیں ہوتیں ،تو سب کو میںیہی تعلیم دیتی ،اب تم ہی ہو ،اللہ تعالیٰ میری خوش نیتی کا پھل دے کہ سو کی خوبیاں تم سے حاصل ہوں اور میں دارین میں سرخ رُو اور نیک نام اور صاحب ِاولاد کہلاؤں ،آمین ثم آمین۔ میں خدا سے ہر وقت دُعا ء کرتی ہوںکہ وہ تم میں ہمت اور شوق دے اور خوبیاں حاصل کرنے کی اور تما م فرائض ادا کرنے کی توفیق دے آمین۔ اس سے زیادہ مجھے کوئی خواہش نہیں ، اللہ تعالیٰ تمہیں ان مرتبوں پر پہنچائے اور ثابت قدم رکھے ،آمین ۔علی ، ایک نصیحت اور کرتی ہوں ،بشرطیکہ تم عمل کرو ، اپنے بزرگوںکی کتابیں کام میں لائو اور احتیاط لازم رکھو۔جو کتاب نہ ہو و ہ عبدالعلی کی رائے سے خریدوباقی وہی کتابیں کافی ہیں ،اس میں تمہاری سعادت مندی ظاہر ہوگی اور کتابیں برباد نہ ہوں گی ٣ اس سے مراد مولانا ابو محمد ابراہیم آروی ،مشہور اہلِ حدیث عالم ہیں جو ہمارے نانا شاہ ضیا ء النبی صاحب کے مرید اور بڑے ربانی ،حقانی عالم تھے ۔ ان کا وعظ بڑا مؤثر اور رقت آمیزہوتا تھا ،ان کے ایک وعظ سے ہمارے خاندان کے نوجوانوں کی بڑی اصلاح ہوئی اور ان کی کایا پلٹ گئی، ٦ذی الحجہ ١٣١٩ھ کو مکہ معظمہ میںوفات پائی اور جنت المعلیٰ میں مدفون ہوئے۔ ٤ یعنی مولانا سید خواجہ احمد نصیر آبادی جو حضرت سید احمد شہید کے بیک واسطہ خلیفہ اور حضرت شاہ ضیا ء النبی اور مولانا سید فخر الدین کے شیخ و مرشد تھے ۔تو حید و سنت کی اشاعت اور اصلاح و تربیت میں ان کا پایہ بہت بلند تھا، ١٢٨٩ھ میں انتقال ہوا۔ ٥ مولانا سید محمد امین نصیر آبادی مراد ہیں ،جن سے ضلع رائے بریلی ،سلطانپور ، پر تا ب گڑھ او ر ان کے نواح میں بڑی اصلاح اور شرک و بدعت کی بیخ کنی ہوئی ،انتقال ١٣٤٩ھ میں ہوا۔